شراب پالیسی کیس:کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ہے!

شراب پالیسی مبینہ گھوٹالے سے جڑے معاملے میں دو ملزمان کو راو¿ز ایونیو کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی نے عدالت کے حکم کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاملے میں سی بی آئی اور ای ڈی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ عام آدمی پارٹی نے وزیر اعظم اور بی جے پی سے مانگ کی ہے کہ پچھلے ایک سال سے پورے دیش کو گمراہ کرنے اور عام آدمی پارٹی و اروند کیجریوال اور منیش سسودیا کو بد نام کرنے کیلئے وہ دیش اور جنتا سے معافی مانگیں ۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے بھی ٹویٹ کرکے کے کہا کہ اب تو کورٹ نے بھی کہہ دیا ہے کہ اس معاملے میں رشوت یا منی لانڈرنگ کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ دہلی سرکار کی وزیر آتشی نے پارٹی دفتر میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوںنے دعویٰ کیا کہ سنیچر کو راو¿ز ایونیوکورٹ میں ملزم راجیش جوشی اور گوتم ملہوترا کو ضمانت دیتے ہوئے جو 85صفحے کا حکم جاری کیا اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ای ڈی کے پاس اس معاملے میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ آتشی کا کہنا ہے کہ اس کیس میں دو اہم ملزم تھے ۔پہلا الزام تھا کہ نئی شراب پالیسی بنانے کے عوض میں شرا ب کاروباریوں سے100کروڑ روپے کی رشوت لی گئی تھی دوسرا یہ کہ 100کروڑ روپے عام آدمی پارٹی نے گوا چناو¿ میں لگائے ۔ لیکن کورٹ آرڈر سے پتا چلتا ہے یہ صاف ہوگیا ہے کہ سی بی آئی اور ای ڈی کے پاس ایک نئے پیسے کا کرپشن کا ثبوت نہیں ہے ۔آتشی کے مطابق حکم میں بار بار جج نے ایک ہی بات دوہرائی ہے کہ ای ڈی نے کوئی ثبوت سامنے نہیں رکھا ۔ یہاںتک کہ 100کروڑ روپے کے رقم کی بات کہاں سے آئی یہ بھی صاف نہیں ہے ۔ کیوں کہ ای ڈی نے اپنی چارج شیٹ میں صرف 30کروڑ روپے کی بات کہی ہے لیکن اس کے لین دین کی بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پرچیوں کے ذریعے سے 30کروڑ روپے کے لین دین کابھی الزام کورٹ میں ثابت نہیں ہو پایا۔اس رقم گوا چناو¿ میں استعمال کرنے کا جو الزام تھا اسے لیکر ای ڈی نے کورٹ میں کہا کہ آپ نے گوا کے چناو¿ میں صرف 19لاکھ روپے نقد خرچ کئے باقی ساری رقم کی پیمنٹ چیک سے ہوئی ۔ آتشی نے کہا کہ ایک طرح سے ای ڈی نے ثابت کردیا ہے کہ عام آدمی پارٹی دیش کی سب سے ایماندار پارٹی ہے ساتھ ہی حکم میں بھی سی بی آئی اور ای ڈی کا پردہ فاش کردیا ہے اس سے صاف ہے کہ یہ چارچ شیٹ پی ایم او میں بنائی جاتی ہے اور ایجنسیوں کو دیکر الزامات کو ثابت کرنے کیلئے گواہ اور ثبو ت لانے کو کہا جا تا ہے ۔ عدالت نے اپنے آرڈر کے پیرا نمبر 74میں صاف کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے رشوت کا معاملہ ثابت ہوتا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!