اطفال شادی انسداد قانون !

سپریم کورٹ نے خاتون واطفال ترقی وزارت کو اطفال شادی انسداد ایکٹ 2006 کے تقاضوں کو نافذ کرنے کے لئے مرکزی کے اٹھائے اقدامات کے بارے میں صحیح پوزیشن پر رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وی چندر چور ،جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس بی پاردیوالہ پر مشتمل بنچ نے مرکزی سرکار سے اس مسئلے پر مختلف ریاستوں کے اعداد شمار دیکھنے اور اس کے سامنے ایک رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے ۔بنچ سوسائٹی فار انلارج مینٹ اینڈ وائلنٹری ایکشن کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کررہی تھی اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اطفال شادی ایک صدی پہلے بند ہونے اور 2006 میں نیا قانون بننے کے باوجود 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی شادی کرائی جا رہی ہے ۔مرکز کی جانب سے پیش سرکاری وکیل مادھوی دیوان نے کہا کہ لڑکیوں کی شادی کی عمر 21 سال تک بڑھ جانے والی شق والا ایک بل 2001 میں قائمہ کمیٹی کے پاس لٹکا ہوا ہے ۔اس پر بنچ نے کہا کہ یہ بل بھی اطفال شادی انسداد ایکٹ کے مسئلے میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔ ہم وزارت کو اطفال شادی انسداد ایکٹ کی دفعات کو نافذ کرنے کے لئے اب تک اٹھائے گئے قدموں پر ایک رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!