رحم کی عرضیوں پر فیصلے میں دیری !
سپریم کورٹ نے کہا موت کی سزا پائے قصور وار رحم کی عرضیوں پر فیصلہ لینے میں زیادہ دیری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔بڑی عدالتوں نے ریاستی سرکاروں اور ان عرضیوں کو دیکھنے والے حکام سے ان پر جلد فیصلہ لینے کی ہدایت دی ہے ۔جسٹس ایم آر شاہ ،جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے کہا کہ بڑی عدالت کے آخری نتیجے کے بعد بھی رحم کی عرضی پر فیصلہ کرنے میں زیادہ ہی دیری ہوئی ہے اس سے موت کی سزا کا مقصد ناکام ہو جائے گا ۔اس لئے ضروری ہے کہ ریاستی سرکار ان معاملوں کو دیکھنے والے افسر پوری کوشش کریں کہ رحم کی عرضیوں پر جلد سے جلد کوئی فیصلہ ہو تاکہ ملزم کو بھی اپنے حشر کا پتہ چل سکے اور متاثرہ کو بھی انصاف مل سکے ۔سپریم کورٹ کی یہ رائے زنی مہاراشٹر سرکار کے بومبے حکم کے خلاف عرضی پر آئی ہے ۔ہائی کورٹ نے ایک عورت اور اس کی بہن کو دی گئی موت کی سزا کو عمر قید میں اس بنیاد پر بدل دیا تھا کہ گورنر کی طرف سے ملزمان کی رحم کی عرضیوں پر فیصلہ نہ کرنے میں ایک غیر ضروری اور نا مناسب تاخیر ہوئی ہے ۔رحم کی عرضی تقریباً سات سال دس مہینے سے لٹکی رہی تھی ۔یہ ہی نہیں بصد احترام صدر جمہوریہ کے پاس بہت سی رحم کی عرضی زیر التواءہیں جن پر فیصلہ ہونا باقی ہے ۔رحم کی عرضیوں کو نپٹانے کے لئے ایک وقت میعاد طے ہونا چاہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں