9 ریاستوں میں سی بی آئی کی نو انٹری!
تلنگانہ اورمیگھالیہ سمیت 9 ریاستوں نے چنندہ جرائم کی جانچ کے لئے سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی ہے ۔مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں بتایا دہلی اسپیشل پولیس ادارہ ایکٹ (DSPE ACT) کی دفعہ 6 کے تحت کسی بھی ریاست کی سرحد کے اندر جانچ کے لئے سی بی آئی کو متعلقہ ریاست کی سرکار سے اجازت لینی ہوگی ۔وزیر موصوف جتیندر سنگھ نے بتایا کہ ریاستوں نے کچھ خاص طرح کے جرائم اور کچھ خصوصی زمرے کے لوگوں کے خلاف جانچ کے لئے سی بی آئی کو ایک رضامندی دے رکھی تھی ۔تاکہ وہ سیدھے کیس کی جانچ کر سکیں ۔حالانکہ چھتیس گڑھ ،جھارکھنڈ ،کیرل ،میگھالیہ ،میزورم ،پنجاب ،راجستھان ،تلنگانہ ،اور مغربی بنگال نے سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی ہے ۔غیر بھاجپا حکمراں ریاستوں نے سی بی آئی پر اپوزیشن لیڈروں کو چن چن کر نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے ۔عام رضامندی واپس لینے سے سی بی آئی کو ان معاملوں کی جانچ میں کافی دکت آسکتی ہے جن کی قومی اہمیت یا بین ریاستی توسیع ہے ۔یہ دیکھنا ہوگا کہ سی بی آئی ان چنوتیوں کا کس طرح سے سامنا کرتی ہے اور مو¿ثر ڈھنگ سے اپنے فرض کو نبھاتی ہے ۔9 ریاستوں کے عام رضامندی واپس لینے کے بعد DSBA ایکٹ 1996 اور سی بی آئی کے دائر اختیار اور دیگر حقوق کی تشریح اور اس کا جائزہ لینا محسوس کیا جا رہا ہے ۔اس سال مارچ میں ایک پارلیمانی کمیٹی نے کئی ریاستوں کے ذریعے سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی کو واپس لینے کا اشو اٹھاتے ہوئے کہا کہ فیڈرل جانچ ایجنسی کو کنٹرول کرنے والے موجودہ قانون کی کئی حدیں ہیں ۔کمیٹی نے سی بی آئی کا اختیار اور کام کے لئے نئے سرے سے قانون بنانے کی رائے دی ہے ۔ان کا کہنا ہے کمیٹی محسوس کرتی ہے دہلی اسپیشل پولیس ادارہ ایکٹ کی کئی حدود ہیں اور اس لئے سفارش کرتی ہے کہ ایک نیا قانون بنانے اور سی بی آئی کی پوزیشن اور کام اور اختیارات کی تشریح کرنے کی ضرورت ہے اورغیر جانبداری یقینی کرنے کے لئے سیکورٹی اقدامات کو مقرر کرنے کی بھی ضرورت ہے ۔سپریم کورٹ کے وکیل سندھو وکرم سنگھ نے کہا کہ عام رضامندی واپس لینے کا مطلب ہے کہ سی بی آئی کو ہر معاملے کی جانچ سے پہلے نئے سرے سے درخواست کرنی ہوگی اور منظوری دئے جانے سے پہلے وہ کام نہیں کر سکی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں