کیا سیاسی ہوا بھی بدل رہی ہے؟

موسم بھی بدل رہا ہے اور سیاسی موسم بھی جہاں جلد سردی آنے کی دستک ہے وہیں نئی سیاسی ہوا کے بھی اشارے ملنے لگے ہیں۔ چاہے وہ آر ایس ایس کے بدلے نظریے کی ہو چاہے وہ صنعت کارو ں کی بدلتی نظروں کی ہو میں بات کر رہا ہوں نریندر مودی کے سب سے قریبی صنعت کار گوتم اڈانی کی جو آج دنیا کے سب سے امیر ترین افراد کی فہرست میں نمبر دو پر ہیں ۔ ان کو یہاں تک پہنچانے میں سیاسی لیڈروں کا بھی بڑا ہاتھ ہے ۔ کچھ وقت تک یہ تصور بھی کرنا مشکل تھا کہ اڈانی کانگریس کی سرکار سے ہاتھ ملائیں گے ۔لیکن گوتم اڈانی نے راجستھان میں کانگریس کی اشوک گہلوت سرکار سے ہاتھ ملا ہے ۔اڈانی گروپ اگلے پانچ سات برسوں میں رینوایبل اینر جی سمیت مختلف سیکٹروں میں 65000کروڑ روپے کا سرمایہ لگائے گا۔ گروپ کے چیئر مین گوتم اڈانی نے جمعہ کو راجستھا ن انویسٹمنٹ سمٹ کے افتتاحی سیشن میں کہا کہ ہم ریاست میں سبھی موجودہ اور مستقبل کی اسکیموں میں سات برسوں میں 65000کروڑ روپے کی سرمایہ لگانے کی امید کرتے ہیں۔ اس سے سیدھے طور سے ریاست میں 40ہزار نوکریوں کے موقع نکلیں گے ۔ راجستھا کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے اڈانی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چاہے اڈانی ہوں یا امبانی ہوں ہم سبھی صنعت کاروں کا راجستھا میں خیر مقدم کرتے ہیں۔ راجستھا ن سرکا ر کی طرف سے منعقدہ اس سرمایہ کاری سمٹ میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور صنعت کار گوتم اڈانی کی تصویر سے سیا سی واویلا کھڑا ہونا فطری تھا ۔ اسے اشوک گہلوت مرکزی لیڈرشپ سے بغاوت سے لیکر کانگریس کی دوہرے رویہ کی شکل میں پیش کیا گیا ۔ اندر خانے چہ می گوئیاں جاری ہے کیا اشوک گہلوت نے کانگریس کی مرکزی لیڈر شپ کو بھروسے میں لیکر ایسا کیا ؟ مگر راہل گاندھی نے کھلے طور بیا ن دیکر گہلوت کی حمایت کی اور اسے صحیح مانا اس سے ایک سیاسی پیغام بھی مانا گیا ۔ راہل گاندھی نے گہلوت کا ساتھ دیکر ایک ساتھ دو پیغام دئے کہ وہ صنعتی دنیا کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اڈانی کے خلاف ہیں ۔ مگر قواعد اور سب کو یکسان موقع کے تحت انہیں موقع ملا ہے ۔ پچھلے کچھ برسوں سے نہ صرف راہل گاندھی بلکہ زیا دہ تر اپوزیشن پارٹیوں نے گوتم اڈانی پر سیدھا حملہ کیا ہے ۔ پچھلے کچھ مہینوں سے اڈانی کی اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ پہلی ملاقات نہیں ہوئی بلکہ چھتیس گڑھ میں وزیر اعلیٰ بگھیل کی قیاد ت والی کانگریس سرکا کے دوران بھی اڈانی نے کوئلے اور بجلی سیکٹر میں سرمایہ لگایا تھا اس طرح چناو¿ سے پہلے ممتا بینر جی گوتم اڈانی پر تلخ حملے کر رہی تھیں لیکن چناو¿ کے بعد انہوں نے فورا انویسٹمنٹ سمٹ بلائی ابھی پچھلے دنوں شیو سینا نیتا اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے ساتھ ملاقات کی۔ پچھلے دنوں ہی بہار سرکار کی انویسٹمنٹ سمٹ میں بھی اڈانی گروپ شامل ہوا تھا ۔کیا یہ کہا جائے کہ صنعت کار صرف اپنے حساب سے پالیسیوں پر توجہ دیتا ہے نہ کہ کسی خاص سیاسی پارٹی پر یا اس کے لیڈ پر ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟