سی بی آئی کے گھیرے میں آئے ستیہ پال ملک!
سابق گورنر ستیہ پال ملک پچھلے کئی دنوں سے مرکزی سرکار کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں کیوں کہ وہ ایک آئینی عہدے پر تھے اس شاید ان سے اس معاملے میں پوچھ تاچھ نہیں ہوئی ۔حالاں کہ ستیہ پال ملک کئی بار دہرا چکے ہیں کہ انہیں اپنے عہدے کی پرواہ نہیں اور نہ ہی وہ سرکار کے کسی دباو¿ میں آنے والے ہیں۔ ملک کا میکھا لیہ کے گورنر کی شکل میں میعاد 4اکتوبر کو ختم ہونے کے ساتھ ہی سی بی آئی ایکشن میں آ گئی ۔بتادیں کہ معاملہ کیاہے17اکتوبر 2021کو راجستھان کے جھنجھنو میں ایک پروگرام میں انہوں نے سنسنی خیز انکشاف کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر جانے کے بعد میرے پاس 23اگست 2018سے 30اکتوبر 2019کے درمیان دو فائیلیں منظوری کیلئے آئیں مجھے سیکریٹریوں نے بتایا کہ اس میں گھوٹالہ ہے پھر میں نے دونوں سودے منسوخ کردئے تھے ۔سیکریٹریوں نے مجھ سے کہا کہ دونوں فائلوں کیلئے 150،150کروڑ روپے دئے جائیں گے۔لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں پانچ کرتے پجامے کے ساتھ کشمیر آیا ہوں اور اسی کے ساتھ چلا جاو¿ں گا۔ اس سال اپریل مہینے میں سی بی آئی نے ستیہ پال ملک کے ذریعے لگائے گئے کرپشن کے الزامات کے سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی اس میں سرکاری ملازمین کیلئے ایک اجتماعی میڈیکل بیمہ اسکیم اور شمال مشرقی ریاست میں بھاپ بجلی گھر پروجیکٹ سے متعلق 2200کروڑ روپے سول ورک کیلئے ٹھیکے دینے سے متعلق تھی ۔ سی بی آئی نے اب بہار ،جموں کشمیر اور میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک سے سی بی آئی نے پوچھ تاچھ کی ہے ۔ دہلی میں سی بی آئی ہیڈ کوارٹر میں ان سے سوال جواب کئے گئے ۔ اس پوچھ تاچھ میں کیا کچھ نکلا اس کی سرکار ی جانکاری سامنے نہیں آئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ملک سے پوچھ تاچھ ایک ملزم کی شکل میں نہیں بلکہ ایک طرح سے ان کے الزامات پر بیان دیا گیا ۔ملک کے الزامات کے بعد جموں کشمیر حکومت نے سی بی آئی جانچ کی سفارش کی تھی ۔اس معاملے میں سی بی آئی نے اپریل میں چھ راجیوں میں چھاپے ماری کی تھی۔ اس دوران ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر اور چناو¿ ویلی پاور پروجیکٹ کے تین سابق افسران کے گھروں کی تلاشی لی گئی تھی۔ ملک کو سال2017میں بہار کا گورنر بنا یا گیا تھا ۔ اس کے بعد 2008میں جموں کشمیر بھیج دیا گیا2019میں ملک کے گورنر رہتے جموں کشمیر میں آرٹیکل 370کی زیادہ تر نکات کو منسوخ کردیا گیا تھا ۔ ستیہ پال ملک کسان آندولن کے دوران بھی گورنر کے عہدے پر رہتے ہوئے بھی مرکزی سرکار کے خلا ف کافی تلخ بیان دیتے رہے۔اور اس کے بعد ملک کو میگھالیہ بھیج دیا گیا ۔لگتاہے سرکار انتظار کر رہی تھی کہ ملک اپنی گورنری کی میعاد پوری کریں تو ان پر ہم ہاتھ ڈالیں ۔ فی الحال تو ملک کے الزامات کی جانچ ہو رہی ہے ۔ ان کے ساتھ نشانہ کہیں اور بھی ہے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں