بھارت جوڑو یاترا کو اور طاقت دینے پہنچی سونیا !

کانگریس صدر سونیا گاندھی جمعرات کو جب بھارت جوڑو یاترا میں صاحبزادے راہل گاندھی کے ساتھ ایک کلو میٹر تک پیدل چلیں تو والدہ کے جوتے کا فیتا کھل گیا تو راہل گاندھی نے جھک کر ان کے فیتے کو باندھا ۔ سونیا گاندھی کے ایک کلو میٹر چلنے پر ان کی ہمت کی داد دینی ہوگی۔ اتنی علیل ہونے کے با وجود وہ اپنے لڑکے کی بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہونا بہت بڑی بات ہے ۔پد یاترا کے دوران ماں بیٹے میں پیار اور دلار سے جڑی تصویروں کو کانگریس کے کئی لیڈروں سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ یاترا میں موجود مہلا لیڈروں نے سونیا گاندھی کا ہاتھ پکڑا اور قریب 30منٹ تک پیدل چلنے کے بعد راہل نے والدہ کو واپس کار میں بھیج دیا کچھ آرام کرنے کے بعد سونیا پھر سے پد یاترا میں شامل ہو گئیں ۔ سونیا گاندھی ایک مہینہ پہلے ہی کورونا بیماری سے ٹھیک ہوئیں ہیں لیکن ابھی ان کی صحت پوری طرح سے ٹھیک بھی نہیں ہوئی لیکن کرناٹک سے سونیا گاندھی کا گہرا تعلق ہے ۔ جب کبھی گاندھی خاندان پر سیاسی بحران آیا تب ساو¿تھ انڈیا نے اسے مشکل سے نکالا ہے ۔ بھارت کی سورگیہ وزیر اعظم اندراگاندھی نے بھی ساو¿تھ انڈیا کی سیٹوں سے لوک سبھی چناو¿ لڑا تھا ۔ ایمرجنسی کے بعد جب اندرا گاندھی کی سرکار چلی گئی تو 1980میں انہیں ایک ریزرو سیٹ لوک سبھا کی ضرورت تھی ایسے میں انہوں نے کرناٹک کی چک منگلور لوک سبھا سیٹ سے چناو¿ لڑا تھا ۔ اندرا گاندھی نے آندھرا پر دیش کے میدک اور اتر پردیش کے رائے بریلی سے چناو¿ لڑنے کیلئے کاغذات داخل کئے تھے بعد میں انہوں نے رائے بریلی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ ادھر کانگریس صدر کا چناو¿ لڑ رہے ملکاارجن کھڑگے جمعہ سے ان ریاستوں میں اپنی چنا و¿ کمپین کی شروعات گجرات سے کر چکے ہیں دوسری طرف ان کے چناوی حریف ششی تھرور کے خیمے نے کئی شکایتوں کو لیکر پارٹی کے چناو¿ اتھارٹی سے رابطہ قائم کیا ہے ۔کھڑگے کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اگلے پانچ دنوں میں کم سے کم دس ریاستوں کی راجدھانیوں کا دورہ کریں گے اور پردیش کانگریس کمیٹیوں کے ممبران کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو ابھی تک بھاری حمایت مل رہی ہے اس میں بچے عورتیں کافی تعداد میں شامل ہو رہے ہیں ۔ابھی تک تو جن جن ریاستوں سے پد یاترا نکلیں ہے وہاں کانگریس کو بھاری حمایت مل رہی ہے ۔ اصل امتحان تو تب ہوگا جب یاترا ان ریاستوں سے نکلے گی جہاں کانگریس کی حمایت تھوڑی کم ہے ۔ اتنا ضرور ہے کہ راہل گاندھی کی شخصی مقبولیت بڑھی ہے ۔انہیں عوام کی پریشانیا ں سمجھنے کا موقع ملا ہے اور جنتا کو اپنی بات رکھنے کا بھی موقع ملا ہے ۔ اس پیدل یاترا سے عوامی حمایت بڑھی ہے وہیں کانگریسیوں کا بھی حوصلہ بڑھا ہے وہ تو چاہتے ہیں کہ ان کے نیتا ان کے درمیان آئے ان کی بات سنیں اور راہل گاندھی نے انہیں یہ موقع دے دیا ہے یاترا کو میڈیا کوریج بھی اچھا مل رہا ہے پرنٹ میڈیا کے پچھلے صفحا ت میں شائع خبروں میں اب بھارت جوڑ و یاترا کی نیوز اہمیت سے چھپنے لگی ہے ۔ کل ملاکر یہ یاترا کانگریس کے نظریے سے فائدے مند رہی ہے ۔ ہاں یہ ووٹروں کتنی تبدیل ہوتی ہے یہ ایک الگ اشو ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!