سپریم کورٹ کی لائیو سماعت !
دنیا کی سب سے طاقتور عدالتوں میں شمار ہندوستان کی سپریم کورٹ نے لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے اپنے آپ کو صاف ستھر ا بنانے کی پہل میں ایک اہم ترین قدم اٹھایا ہے ۔ دیش کی تاریخ پہلی بار سپریم کورٹ نے منگل کو آئینی بنچ کی کاروائی کا سیدھا ٹیلی کاسٹ کر وایا ۔ جس کی شروعات ادھو ٹھاکر اور ایکناتھ شندے جھگڑے کی سماعت سے شروع ہوئی ۔چیف جسٹس یو یو للت کی سربراہی والی بنچ نے کہا تھا کہ بڑی عدالت کے پاس جلد ہی یوٹیوب کا استعمال کرنے کے بجائے اپنی سماعت کاروائی کو سیدھے ٹیلی کاسٹ کرنے کا اپنا اسٹیج ہوگا۔ فلموں میں عدالت کے دکھائے جا نے والے تصوراتی مناظر سے ہٹ کر منگل وار کو سپریم کورٹے کے سیدھے درشن ہوئے ۔ تین نفری آئینی بنچ کے الگ الگ کورٹ روم میں سماعتیں کر رہی تھی۔ آئینی بنچ کے ججوںکے ساتھ سا تھ بحث کرنے والے دیش کے نامی گرامی وکیلوں کو بھی احساس تھا کہ سیدھے ٹیلی کاسٹ کے ذریعے لوگ عدالت کی سیدھی کاروائی دیکھ رہے ہیں۔ بند کمروں میں 72سال سے چلی آرہی سماعت کی روایت اب ختم ہو گئی ہے ۔ سیدھے ٹیلی کاسٹ کی سپریم کورٹ کی پہل کی دیش بھر میں تعریف ہو رہی ہے ۔ نامی وکیلوں کی بحث کو دیش بھر کے لوگوں نے بہت دلچسپی سے سنا ۔ ایک اندازے مطابق لائیو اسٹریم کے پہلے دن آٹھ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے تینوں آئینی بنچ کی سماعت دیکھی ۔صبح 10:30بجے سماعت شروع ہوئی تھی ۔ چیف جسٹس یویو للت کی سربراہی والی پانچ نفری آئینی بنچ نے اقصادی طور سے کمزور طبقے کو دس فیصدر ریزرویشن دینے کے مودی سرکار کے فیصلے کو چیلنج کردہ عرضیوں پر سماعت شروع کی ۔کئی وکیلوں نے اپنی دلیلیں رکھی کورٹ نمبر دو میں جسٹس چندر چوڑ کی سربراہی والی آئینی بنچ نے پہلے دن کی لائیو اسٹریمنگ سب سے زیادہ لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بنی کیوں کہ شیو سینا کے دو گروپوں کی لڑائی میں دیش کے نامی وکیل موٹی موٹی کتابیں لیکر اپنی دلیل پیش کررہے تھے ۔ ان میں وکیل کپل سبل ،ابھیشیک منوسنگھوی ،مہیش جیٹھ ملانی ،نیرج کشن ،تشار مہتا نے اپنے اپنے موکلوں کی طرف سے زور دار بحث کی ۔ادھر علی گڑھ کی ضلع عدالت میں تیس سال سے وکالت کر رہے سنجیو نارائن سکسینہ نے لائیو اسٹریمنگ پر اپنی رائے میں کہا کہ سینئر وکیلوں کو داو¿ پینچ اور قانونی باریکیوںپر ان کی پکڑ نے واقعی متاثر کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کپل سبل کی گنتی دیش کے سب سے تجربہ کار وکیلوں میں ہوتی ہے ۔انہیں سن کر پتا چلا کہ ان کے تجربے اور دلائل سے پتا چلا کہ وہ وکالت میں چوٹی پر کیوں ہیں؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں