دیش کے سامنے راکشس چنوتیاں!

کیا آر ایس ایس آئیڈیولوجی میں حالات کے مطابق تبدیلی آر ہی ہے؟اب تو سنگھ کانگریس و اپوزیشن کی زبان بولنے لگا ہے ۔میں نے تو اسی کالم میں کئی مرتبہ سرکار کو آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ دیش کی اہم پریشانیوں، مہنگائی ،بے روزگاری ،اقتصادی عدم توازن پر توجہ دیں اور ان کے حل کی طرف پالیسیاں بنائیں۔لیکن حکمراں پارٹی اور حکومت کو لگ رہا ہے کہ دیش میں ہندتو کے تلے سب کچھ دب جائے گا۔اور جنتا کو بانٹو اور راج کرو کے نعرے پر زیادہ یقین ہے لیکن اب تو آر ایس ایس نے بھی وہی زبان بولنا شروع کر دی ہے ۔ آر ایس ایس کے سر نگراں دتاکشہ ہوسبولے نے بھی اتوار کو کہاکہ دیش میں غریبی ،بے روزگاری اور آمدنی میں بڑھتا عدم توازن پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دیش کے سامنے ایک راکشش جیسی چنوتیوںکی شکل میں سامنے آر ہی ہے ۔سرکار کی نااہلی کی وجہ سے دیش میں غریبی بھی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں دیش میں صنعت کاروں کیلئے ایسا ماحول تیار کرنا ہوگا کہ نوکری مانگنے والے نوجوان نوکری دینے والے بنیں ۔ حالاںکہ ہوسبولے نے کہا کہ چنوتی سے نمٹنے کیلئے کچھ برسوں میں کئی قدم اٹھائے گئے ہیں۔سر کاریہ واہک نے آر ایس ایس سے جڑے سودیشی جاگرن منچ کے ذریعے منعقد ایک ویبنار میں کہا کہ ہمیں اس بات کا دکھ ہونا چاہئے کہ 20کروڑ لوگ خط افلاس کی نیچی کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور 23کروڑ لوگ یومیہ 375روپے سے بھی کم کما رہے ہیں۔غریبی ہمارے سامنے ایک راکشش جیسی چنوتی ہے یہ اہم ہے کہ اس ٹرینڈ کو ختم کیا جائے شہریت ٹکراو¿ اور خراب سطح پر تعلیم غریبی کی دو اہم وجوہات ہیں۔ دیش بھر میں کروڑوں لوگ بے روزگار ہیں صرف شہروں میں نوکریوں کی سوچ نے دیہاتوں کو خالی کر شہروں میں زندگی کو جہنم بنا دیا ہے ۔ مقامی سطح پر روزگار کا انتظام ضروری ہے ۔ وہ سودیشی جاگرن منچ کے ایک پروگرام میں بول رہے تھے ۔سنگھ سر کاریہ واہک کی یہ رائے زنی بلا شبہ سرکار کیلئے تشویش پیدا کرنے والی ہے مگر دیکھنے کی بات یہ ہے کہ وہ ان مسئلوں کو کتنی سنجیدگی سے لیتی ہے اور ضروری قدم اٹھاتی ہے؟ کورونا وبا میں ہم نے دیکھا کہ دیہات میں بھی نوکریاں پیدا ہو سکتی ہیں اسی مقصد سے آتم نر بھر بھارت کی شروعات کی گئی ہوسبولے میں آگے کہا کہ ہمیں صر ف آل انڈیا اسکیموں پر ہی دھیان نہیں دینا چاہئے بلکہ مقامی سطح کی پلاننگ بھی ہونی چاہئے یہ زراعت ٹیلنٹ ڈیولپمنٹ کے سیکٹر میں کیا جانا چاہئے ۔ ہوسبولے نے چھوٹی صنعتوں میں دوبارہ نئی روح پھونکنے اور دیہی علاقوں میں اپنی پکڑ بنا نے کیلئے ٹیلنٹ ڈیولپمنٹ سیکٹر میں اور زیادہ پہل کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ ہمیں لگتا ہے کہ آر ایس ایس آئیڈلوجسٹس کی نظروں میں سنگھ کی پالیسیوں میں تھوڑی تبدیلی ضروری ہے اس لئے سر سنگھ چالک موہن بھاگوت کبھی مدرسے جا رہے ہیں تو بھی مولاناو¿ں سے گفتگو کررہے ہیں ۔ سنگھ کی آگاہی کا مرکزی سرکار پر کیا اثر ہوتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟