مندر منتظمہ کمیٹیاں سیاسی جاگیر نہیں ہو سکتی !

سپریم کورٹ نے پیر کو رائے دی کہ مندروں کی انتظامیہ کمیٹی سیاسی جاگیر نہیں ہو سکتی مندروں کے انتظام کو سیا ست اور پارٹی لائن سے الگ کیا جانا چاہئے ۔ بڑی عدالت نے کسی بھی حکمراں پارٹی کے ذریعے اپنے ممبران اسمبلی اور پارٹی ورکروں کے دھارمک ٹرسٹوںکی منتظمہ کمیٹیوں کو شامل کرنے کی روایت کا نامنظور کردیا ۔ جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس سی ٹی روی کما ر کی بنچ نے شیڑڈی کے سائی بابا کنٹرول ٹرسٹ کی منتظمہ کمیٹی سے جڑے ایک معاملے کی سماعت میں یہ ریمارکس دیا ۔بنچ کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ سیا سی پارٹیوں کو پارٹی لائن سے اوپر اٹھ کر بھکتوں کے مفاد می پوجا استھلوں کے انتظامیہ کو مضبوط کرنے کیلئے کام کر نا چاہئے ۔ سیاستداں کچھ مندروں کو لیکر اتنے سرگرم ہوجاتے ہیں کہ وہ انتظام کو اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں ؟ جوبھی منیجمنٹ میں آتا ہے وہ مختلف وجوہات سے اپنے لوگوں کو اس میں شامل کرتا ہے ۔ بنچ نے پایا کی سائی بابا ٹرسٹ کی منیجمنٹ کمیٹی جسے بمبے ہائی کورٹ نے 13ستمبر کو اپنے ایک حکم سے ختم کردیا تھا اس میں این سی پی ،کانگریس اور شیو سینا کے ممبر شامل تھے ۔ مہاراشٹر حکومت کی طرف سے پیش وکیل تشار مہتا نے بنچ کے فیصلے سے اتفاق جتایا اور کہا کہ مذہبی مقامات کی منیجمنٹ کمیٹیاں سیاسی جاگیر نہیں بن سکتی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!