مسلم کیلئے 1857اور 1947سے بھی حالات مشکل !
آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ دیش کے مسلمانوں کو اپنے مذہبی رسم و رواج کے معاملے مین 1857اور 1947 سے بھی زیادہ مشکل حالات سے مسلمان گزرر ہے ہیں ۔انہوں نے مسلمانوں کو خاص کر مسلم خواتین سے گزارش کی ہے کہ وہ مسلم پرسنل لاءبورڈ کے خلاف کئے جار ہے گمراہ کن پروپیگنڈے کے دباو¿ میں نہ آئیں ۔مولانا رحمانی نے ویڈیو سندیش جاری کر الزام لگایا کہ فرقہ پرست طاقتیں چاہتی ہیں کہ ہمیں ورغلائیں اور ہمارے نوجوانوں کو سڑک پر لے آئیں ایسے ہی معاملوں میں حجاب کا مسئلہ بھی ہے جو ابھی کرناٹک میں مسلمانوں کے لئے ایک بڑی آزمائش کا سبب بنا ہوا ہے ۔بورڈ پہلے ہی دن سے اس مسئلے پر دھیان دے رہا ہے اور اس کے لئے قانونی قدم اٹھائے جا رہے ہیں ۔مولانا رحمانی نے گمراہ کن پروپیگنڈہ کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ابھی سپریم کورٹ میں اور کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف اپیل دائر کی جارہی ہے اور بورڈ کے ذمہ داران ایک لمحے کے لئے بھی کسی ایسے لمحے سے بے خبر نہیں ہوئے اوراس کی قانونی کاروائی پراثر پڑا ہے ۔مگر افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ بورڈ کے بارے میں غلط فہمی پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔میں مسلمانوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں خاص کر مسلم بہنوں سے کہ وہ ایسے گمراہ کن پرپیگنڈہ سے متاثر نہ ہوں اور مسلم فرقہ میں ناراضگی پیدا کرنے کی جوکوشش کی جارہی ہے ۔آپ اسے کامیاب نہ ہونے دیں ۔مسلمانوں کو اپنی مذہبی روایات پر بحران کے معاملے میں 1857اور 1947سے بی بھارت میں مسلمان مشکل حالات سے گزررہے ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں