طالبان سے پہلے سے ہی امریکہ ملا ہوا ہے!

نیشنل اسمبلی آف افغانستان (شوریٰ)کابل پرونس سے آزاد ممبر عبد الخالق جزائی نے کہا کہ افغان سرکار اور فوج نے طالبان کے سامنے سپردگی نہیں کی بلکہ اقتدار کی منتقلی کی گئی ہے طالبان اتنے جلدی کابل تک پہونچ جائے گا اور سب کچھ اس کے قبضے میں آجائے گا اس کا یقین کسی کو نہیں تھا فی الحال جو کچھ ہوا وہ پہلے سے ہی طے تھا ان کے پیچھے امریکہ کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے وہ طالبان سے ملا ہوا ہے پاکستان تو طالبان کا ایک فطری طور پر دوست ہے وہ مسلسل عدم استحکام پھیلانے میں لگا رہتا ہے اب چین بھی طالبان کے ساتھ ملی بھگت کر چکا ہے غزائی نے کہا اسے جانکاری ملی ہے کہ چین کے وزیر خارجہ نے قطر میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی اس میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ طالبان چین کو زن یانگ صوبے میں کسی طرح کی بد امنی نہیں پھیلائے گا چین کی مشینری بھی شرط رکھ لے ، طالبان ماننے والا نہیںہے۔ عبد الخالق یہاں ایک ہندی اخبار دینک جاگرن سے بات چیت کر رہے تھے اس وقت گرو گرام کے سیکٹر 52میں وہ گیسٹ ہاو¿ س میں رہ رہے ہیں جب انہیں لگا کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے اور طالبان کا کابل پر قبضہ ہوگیا تو انہوں نے دیش چھوڑنے کا فیصلہ کیا ایئر انڈیا کی آخری پرواز سے وہ بیس لوگوں کے ایک گروپ کے ساتھ پندرہ اگست کو بھارت آگئے تھے ۔ ان کا خاندان ابھی کابل میں ہی ہے اور وہ اس کو لانے کے لئے بھار ت میں لگا تار کوشش میں لگے ہیں انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان نے افغانستان کے جغرافیائی حصے پر قبضہ کر رکھا ہے ڈورینٹ لائن کو لیکر وہ اکثر کنٹرورسی کھڑی کرتا رہتا ہے ۔ کنار ندی کو لیکر اس کا جھگڑا ہے پاکستان چاہتا ہے اسے یہاں کا پانی ملتا رہے یہی وجہ ہے کہ طالبان کے ذریعے افغانستان کو الجھائے رکھنا چاہتا ہے عبد الخالق غذائی نے ڈیولپمنٹ کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کی تھی اور کہا انہوں نے بھارت اور افغانستان کے درمیان رشتوں نیا مو ڑ دیا ہے افغانستان میں پارلیمنٹ کمپلیکس اور ایئر پورٹ باندھ اسکول کالج اور اسپتال سمیت دیگر تعمیرات بھارت کے ذریعے کرائی جا رہی ہے افغانستان میں بھارت نے تقریباً دو ساٹھ ارب ڈالر کی سرمایا کا ری کی ہوئی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟