بم دھماکوں سے دہل اٹھا کابل ہوائی اڈہ!

طالبان کے قبضے سے بھاگ رہے ہزاروں لاچار لوگوں کو نشانہ بنا کر جمعرات کے روز دو فدائی دھماکوں سے کابل ہوائی اڈہ دہل گیا ان میں سو سے زیادہ لوگوں کی موت ہوگئی متعدد زخمی ہوئے ہیں جس وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے وہیں بم دھماکے سے ایک دن بعد یعنیٰ جمعہ سے افغانستان سے شہریوں کو واپس لانے کے لئے پھر سے پروازیں شروع ہو گئی آتنکی گروپ تنظیم خراسن نے حملے کی ذمہ داری لی ہے وہیں وائٹ ہاو¿س کور کرنے والے صحافی جیک ملر نے دعویٰ کیا کہ دھماکوں میں 11امریکین مرین اور ایک کمانڈو کی بھی مو ت ہوئی ہے یہ امریکی تاریخ میں ایک دن میں سب سے زیادہ امریکین مرینو کی موت ہے کئی ملکوں کو حملے کی خفیہ اطلاع پہلے سے تھی انہوں نے لوگوں کو کابل ایئر پورٹ سے دور رہنے کی ہدایت بھی دی تھی لیکن بگڑتے حالات کے سبب کابل چھوڑنے کی جد وجہد میں لگے لوگا اس ہدایت کو نظر انداز کر بڑی تعداد میں ہوائی اڈے کے آس پاس جمع تھا پہلا دھماکہ ہوائی اڈے کے مشرقی گیٹ پر ہوا جبکہ دوسرا دھماکہ بیرن ہوٹل کے پاس ہوا اس فدائی حملے کے لئے پاکستان بھی شبہ کے دائرے میں آتا دکھائی دے رہا ہے افغان زرائع کے مطابق امن عمل کے دوران کئی خطرناک اور جاں باز آتنکی چھوڑے گئے تھے یہی آتنکی کابل حملے کے لئے ذمہ دار ہو سکتے ہیں اس میں پاکستان کی آئی ایس آئی ایس چہرہ امیر مولوی عبداللہ فاروقی بھی شامل ہے سال 2019ملاوی ضعی عرف ابو عمر خراسانی کی جگہ اپریل 2019میں آئی ایس کے چیف بنایا گیا تھا صدر جو بائیڈن بے حد غصے میں ہیں حملے کے بعد وائٹ ہاو¿س سے اپنے خطاب میں انہوں نے امریکی فوجیوں کی جان کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے کہا ہم حملہ آوروں کو پکڑ کر سزا دیں گے اس حملے میں انجام دینے والے دھیان رکھیں ہم تمہیں بخشیں گے نہیں ہم تمہیں پکڑ کر ہر حال میں سزا دیں گے بائیڈن نے کہا کابل ایئر پورٹ پر ہوئے اس خوف ناک حملے کے پیچھے آئی ایس آئی ایس کا ہاتھ ہے بائیڈن نے یہ بھی کہا حملے میں طالبان اور اسلامک اسٹیٹ میں ملی بھگت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کابل سے فوجیوں کو نکالنے کی کاروائی کو 31اگست تک نکالنے کے لئے وہ اب بھی پابند ہیں افغانستا ن میں اسلامک اسٹیٹ سے متلعق اسلامی اسٹیٹ خراسان صوبہ چننے کابل ہوائی اڈے پر حملے کی ذمہ داری لی ہے دہشت گرد گروپ نے ایک فدائی حملہ آور کی تصویر جاری کی ہے اور کہا کہ یہ وہی حملہ آور ہے جس نے حملے کو انجام دیا تصویر میں حملہ آور کو آئی ایس آئی کا جھنڈے کے سامنے دھماکو بیلٹ کے ساتھ کھڑا دیکھا جا سکتا ہے جس کے چہرے پر ایک کالا کپڑا بندھا ہوا ہے اس میںصرف اس کی آنکھ دکھائی دے رہی ہے سوال اب یہ ہے کہ امریکی اس حملے کا بدلا کیسے لیگا؟ایک طرف تو اسے 31اگست تک افغانستان چھوڑنے کی مجبوری ہے دوسری طرف بدلہ لینے کی بات کر رہے ہیں ؟ممکن ہے کہ ہوائی حملے کرے یا طالبان کے ساتھ کئی بے قصور افغانی بھی مارے جا سکتے ہیں ؟بری طرح پھنسا ہوا ہے امریکہ اتنی جلد بازی میں افغانستا چھوڑنے کی قیمت ادا کر رہا ہے امریکہ ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟