کورونا کی بھینٹ چڑھیں دہلی کی رام لیلائیں!

نوراتروں کے دوران دہلی کے لال قلع کے سامنے اس سال پہلے کی طرح پہلے کی طرح چہل پہل نظر نہیں آئے گی اور نا ہی چاٹ وغیرہ کی دکانیں ہوںگی اس سال بڑی رام لیلا کرنے والی زیادہ تر رام لیلا کمیٹیوں نے گائڈ لائنس نا آنے کے چلتے رام لیلاو¿ں کے انعقاد سے ہاتھ کھڑے کر دئیے ہیں ۔لو کش رام لیلا کمیٹی کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ اتنے کم وقت میں رام لیلا کرنا مشکل ہے ۔اور ابھی تک دوسری کمیٹیوں کے عہدیداران نے بھی اپنی رام لیلا کرنے کے بارے میں ہامی نہیں بھری ہے کیوں کہ ابھی تک دہلی سرکار کی طرف سے کوئی گائڈ لائن نہیں طے ہوئی ہے ۔لو کش رام لیلا کے پردھان اشوک اگروال کا کہنا ہے کہ رام لیلا کا انعقاد مشکل ہے ۔کیوں کہ رام لیلا گراو¿نڈ میں قریب دو ڈھائی مہینہ پہلے تیاریاں شروع ہوتی ہیں اور تبھی جاکہ رام لیلا شروع ہوتی ہے اگر دہلی سرکار اگلے دو دن میں گائڈ لائن جاری بھی کرتی ہے تو رام لیلا کے انعقاد کے لئے صرف دس دن بچیں گے ایسا ہی خیال نو شری دھارمک رام لیلا کمیٹی کے جنرل سکریٹری جگموہن گوٹے والا کا کہنا ہے کہ کورونا کے حالات کو دیکھتے ہوئے لیلا منچن مشکل ہے ۔تما م کمیٹیوں کے عہدیداران کی میٹنگ میں رام لیلاو¿ں کے انعقاد پر غور کیا اور طے کیا کہ کورونا انفیکشن کی وجہ سے زیادہ تر کمیٹیاں اس مرتبہ رام لیلاو¿ں کے انعقاد کے حق میں نہیں ہیں ۔کیوں کہ اس کے لئے پیسہ کی کمی ہے ۔اور گراو¿نڈ کے لئے کرایہ سوا لاکھ روپئے مانگا جارہا ہے اتنے پیسہ کسی کے پاس نہیں ہیں ۔دہلی میںتقریباً 350ایسی دھارمک لیلا کمیٹیاں ہیں جو بڑی سطح پر رام لیلا کا انعقاد کرتی ہیں ان میں روہنی کی بارہ کمیٹیاں ہیں جو نہیں کررہی ہیں اس کے علاوہ دوسری کمیٹیوں کے عہدیدار بھی حالات کو دیکھ کررام لیلائیں کرنے کے حق میں نہیں ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!