ہاتھرس نے دی کانگریس کو سنجیونی !

سیاست کو ٹرینڈ کا کھیل کہا جاتا ہے ۔عام طور پر زمین سے فرش پر فرش سے زمین تک پہونچا دیتا ہے ۔یوپی میں ایس پی اور بی ایس پی بھلے ہی کانگریس سے بڑی پارٹیاں ہوں لیکن وہ بنیادی طورپر مضبوط مینڈیٹ والی پارٹیاںہوں لیکن آج کی تاریخ میں وہاں سڑکوں پر کانگریس لڑتی دکھائی دے رہی ہے یہ تبدیلی پرینکا گاندھی کے یوپی کانگریس انچارج بننے کے بعد آئی ہے ورکروں اور بڑے نیتاو¿ں کے سڑک پر اترنے میں فرق ہوتا ہے ۔تصور کیجئے پرینکا اور راہل گاندھی نے خود کے بجائے پارٹی کے دوسرے لیڈرں کو ہاتھرس جانے کو کہا ہوتا تو شاید یہ اشو اتنا بحث کا موضوع نا بنتا جتنا بہن بھائی کی وجہ سے بنا ۔کیا ریاستی سرکار تب بھی اتنا ہی دباو¿ میں آتی جتنا ان دونوں کی وجہ سے آئی ؟ دونوں سوالوں کے جواب ہیں نہیں او رنہیں ۔ہاتھرس کے واقعہ کے بعد کانگریس اب جارحانہ انداز میں ہے اور ایسے میں آج دونوں بڑے لیڈروں کے ایک ساتھ اتر پردیش سرکار کا رویہ کانگریس پارٹی کو سنجیونی دینے کا کام کر سکتا ہے ۔ہاتھرس میں متاثرہ خاندان سے ملنے جار ہے راہل پرینکا گاندھی کو جس طرح سے یوپی پولیس کے ذریعے روکا گیا اور ان سے دھکا مکی کی گئی اس سے کانگریس اپنے لئے ایک بڑے سیاسی فائدے کی شکل میں دیکھ رہی ہے۔پارٹی اس اشوکو اب بڑی تحریک میں بدلنے کی تیاری میں ہے ۔اتنا ہی نہیں ریاست میں عورتوں کے ساتھ ہو رہے مظالم کو لے کر پارٹی بہار اسمبلی چناو¿ اور مدھیہ پردیش کے ضمنی چناو¿ میں بھی اشو بنائے گی اور پرینکا نے اس کے بارے میں صاف اشارہ دے دیا ہے ۔راہل اور پرینکا پھر سے متاثرہ لڑکی کے گھر والوں سے ملنے جا سکتے ہیں ذرائع کی مانیں تو ریاست میں 2022کے اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست میں عورتوں سے آبر ریزی اور قتل کے واقعات اور نظم و قانون کی خراب حالت کو ایک اچھے موقع کی شکل میں دیکھ رہی ہے ۔پارٹی یوگی سرکار میں آبرو ریزی کے سبھی بڑے واقعات کی تفصیل تیار کر رہی ہے اس کے بعد عورتوں کی حفاظت و عزت کے لئے تحریک کی تیاری ہے ۔پارٹی بہار چناو¿ میں اترپردیش کے واقعات کو بڑا اشو بنا سکتی ہے ۔پرینکا گاندھی پچھلے ایک سال سے اناو¿ میں اسی طرح کے واردات کو لے کر سرگرم رہی تھی اس معاملے میں ریاست میں کانگریس نے ایک بڑا مظاہر ہ بھی کیا تھا اس مرتبہ یہ مظاہرہ اس سے بھی بڑا ہونے جا رہا ہے اور یہ صرف یوپی میں ہی نہیں بلکہ دیش بھر میں ہوگا ۔اس کا کانگریس کے سکریٹری جنرل کیسی وینو گوپال نے پروگرام تیار کردیا ہے ۔کیوں کہ معاملہ ایک دلت بیٹی کا ہے ایسے میں سبھی سیاسی پارٹیاں اسے اپنے لئے ایک سیاسی فائدے مند موقع کی شکل میں دیکھ رہی ہیں کیاپرینکا کی سرگرمی سپا اور بسپا پر بھاری پڑے گی ؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!