دنگوں میں اسکول ،گھر ،دکان،اسپتال،اور کیمسٹوں کو بھی نہیں بخشا

ایک گھر بنانے میں پوری زندگی کی کمائی کھپ جاتی ہے لیکن بلوائیوں نے پل بھر میں جلا کر راکھ کر دیا ۔تشدد سے متاثرہ علاقوں چاند باغ ،شیو وہار ،موج پور،جعفرآباد،سمیت کئی علاقوں کی دکانوں مکانوں اور جلی گاڑیوں کی بربادی کی تصویر دکھائی پڑتی ہے ۔دکانیں ملبے میں تبدیل ہو چکی ہیں اور گھر کھنڈر جیسے لگ رہے ہیں لوگوں کے پاس صرف آنسو بچے ہیں ۔دن رات برسوں محنت کر جس آشیانے کو کھڑا کیا تھا اس کی راکھ سے اُڑتی سیاہی سے اندھیرے کے سوا زندگی میں اب کچھ باقی نہیں رہا ۔اب سینکڑوں لوگوں کو نئے سرے سے پھر زندگی شروع کرنی ہوگی شر پسندوںنے سب پھونک ڈالا ۔نارتھ ایسٹ دہلی کے شیو وہار تراہے پر بنے دو پبلک اسکولوں کو بھی فسادیوںنے تشدد کا نشانہ بنایا یہی نہیں شر پسندوںنے پورے اسکول کو آگ کے حوالے کر دیا ۔ڈی آر پی اسکول کے مالگ دھرمیندر نے بتایا کہ فسادیوںنے سب سے پہلے برابر میں بنے راجدھانی اسکول پر قبضہ کیا اورپھر وہ لوگ اسکول کی تیسری منزل پر چڑھ گئے ہمارے اسکول میں بھی پتھر برسانے شروع کر دیے وہیں جب چوکیدار نے گیٹ نہیں کھولا تو فسادی برابر والے اسکول کی دیوار سے رسی ڈال کر اسکو ل میں اتر گئے اور اسکول میں توڑ پھوڑ کی سائنس لیب اور کلاسوں کے شیشے اور کرسیاں آگے کے حوالے کر دی ۔کئی جگہ ایل سی ڈی اسکرین سمیت قیمتی سامان لوٹ لے گئے ۔مالک کا الزام ہے کہ بلوائیوںنے ایک فرقے کو نشانہ بنایا علاقے میں بڑھتی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے وہ پریوار سمیت ایک دن پہلے ہی اپنا مکان بند کر کے رشتہ دار کے گھر چلے گئے 37سالہ شخص منصور علی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بہنوئی کے پریوار کے ساتھ موہن پوری علاقے میں کرائے کے مکان میں رہتے ہیں ان کا رام گلی میں سلائی کڑھائی کا کاروبار ہے یہ علاقہ نو ر الہی سے لگا ہوا ہے پیر کو کشیدگی کو دیکھتے ہوئے اپنے رشتہ دار کے یہاں چلے گئے ۔اگلے دن قریب بلوائیوںنے گھر کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کی اس کے بعد دروازے کو توڑ کر اور لوگ گھس گئے اور سونا وغیرہ لے گئے ایسے ہی برج پوری روڈ پر واقع ارون گارڈن پبلک اسکول کو بھی نشانہ بنایا اسکول کے مالک اور سابق ممبراسمبلی بھیشم شرما نے بتایا کہ فسادیوںنے اسکول میں کھڑی بسوں کو جلانے کے ساتھ پچھلے تیس سال کا اسکول ریکارڈ سمیت ہزاروں کتابوں کو بھی جلا ڈالا اسکول کو ٹھیک کروایا جا رہا ہے تاکہ بچوں کی پڑھائی متاثر نہ ہو۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!