کنہیا کمار پر ملک سے بغاوت کا مقدمہ

جے این یو میں ملک مخالف نعرے لگانے کے معاملے میں دہلی حکومت نے پچھلے جمعہ کو دہلی پولیس کو سبھی ملزمان کے خلاف ملک سے بغاوت اور مجرمانہ سازش جیسے سنگین دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے ۔دہلی سرکار کی طرف سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے لمبے عرصے سے عدالت میں کارروائی آگے نہیں بڑھ پا رہی تھی ۔اسے لے کر بی جے پی مسلسل دہلی کی عام آدمی پارٹی سرکار پر نکتہ چینی کر رہی تھی دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے سینئر افسران نے بتایا کہ دہلی سرکار کے ہوم ڈیپارٹمینٹ کی طرف سے جمعہ کو ہی مقدمہ چلانے کی اجازت دینے والاخط پولیس کو ملا اور قواعد کے تحت ملک سے بغاوت کے دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے ریاستی سرکار سے اجازت لینا ضروری ہے ۔اسی کے چلتے ایک سال سے معاملہ لٹکا ہوا تھا ۔اس معاملے میں جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کے نیتا کنہیا کمار ،انر بن بھٹا چاریہ اورعمر خالد سمیت دس لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 124اے اور 120بی سمیت جھگڑوں اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا کنہیا نے ٹوئٹ کر کہا کہ دہلی سرکار کو بغاوت کا کیس کی اجازت دینے کے لئے شکریہ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کنہیا کمار و دیگر کچھ لوگوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے کے لئے دہلی کی اروند کجریوال سرکار پر نکتہ چینی کی ہے اور الزام لگایا ہے کہ ملک کی بغاوت قانون کے بارے میں دہلی سرکار کی سمجھ غلط ہے ۔چدمبرم نے ٹوئٹ کیا کہ اس قانون کو لے کر دہلی سرکار کی سمجھ مرکز سے کچھ کم غلط نہیں ہے ۔اور جس طرح سے مقدمہ چلانے کی اجازت دئے جانے کے طریقے کو میں خارج کرتا ہوں وہیں بھارتیہ کمونسٹ پارٹی نے کہا کہ وہ اپنے نیتا کنہیا کمار کے خلاف ملک سے بغاوت معاملے میں قانونی اور سیاسی دونوں طرح کی لڑائی لڑیں گے پارٹی نے الزام لگایا کہ قومی راجدھانی میں عآپ سرکار نے سیاسی دباﺅ میں گھٹنے ٹیک دیے ہیں ۔اور چار سال پرانے معاملے میں منظوری دنیا سیاسی دباﺅ کا نتیجہ ہے ۔اِدھر مرکزی وزیر ماحولیات و موسمیات پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ دہلی کی کجریوال سرکار کو لوگوں کے دباﺅ کے سبب آخر کار جے این یو معاملے میں مقدمہ چلانے کی اجازت دینی پڑی ۔وزیر اعلیٰ اجازت دینے کے معاملے کو ٹالتے رہے لیکن آخر کار انہیں جنتا کے سامنے جھکنا پڑا ۔جے این یو میں بھارت تیرے ٹکڑے ہوں گے انشاءاللہ انشاءاللہ ۔بھارت کی بربادی کی جنگ چلے گی ایک افضل کو مارو گے تو ہر گھر سے افضل نکلے گا ۔افضل ہم شرمنا ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں ۔جیسے کئی نعرے ملک سے بغاوت ہے اب انصاف ہوگا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!