منتری جی کے بگڑے بول !
دہلی سرکار کے وزیر راجیندر پال گوتم کے ٹوئٹر اکاونٹ سے ہندو دیوتاﺅں پر متنازعہ تبصرے سے جمع کو دن بھر ہنگامہ مچا رہا ۔یوگ گرو رام دیو کے ایک ٹوئٹ پر گوتم نے مبینہ طو رپر لکھا تھا کہ اگر یہ بات ثابت ہو جائے کہ بھگوان رام اور کرشن پوروج ہیں تو انہیں تاریخ میں کیوں نہیں پڑھایاجاتا ؟پوروجوں کا تو اتہاس ہوتا ہے ،جبکہ کوئی ثبوتی تاریخ نہیں ہے ۔حالانکہ اپوزیشن کے حملہ آور ہونے کے بعد اکاونٹ ہیک ہونے کی بات کرتے ہوئے وزیر نے یہ متنازعہ ٹوئٹ اڑا دیا ۔لیکن تب تک ہنگامہ برپا ہو چکا تھا ۔بھاجپا پردیش صدر منوج تیواری نے لکھا کہ آپ کا یہ اصلی چہرہ ہے یہ بھگوان رام اور بھگوان کرشن کے ہونے کا ثبوت مانگ رہے ہیں ؟وہیں بھاجپا نیتا کپل مشرا نے لکھا کہ رام اور کرشن کے بارے میں ایسی زبان گندہ نظریہ ہے ۔راجیندر پال گوتم نے کروڑوں ہندﺅں کی آستھا پر سوال کھڑا کیا ہے ؟انہوںنے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال سے گوتم کو ہٹانے کی مانگ کی اگر انہوں نے نہیں ہٹایا تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ وہ ان کے اشارے پر بول رہے ہیں ۔یہی نہیں کپل مشرا جمعہ کی دیر شام گوتم صدر بازار میں ایک نکڑ سبھا میں پہنچے تھے اور ان سے سوال پوچھنا چاہتے تھے کپل مشرا کے مطابق ان کے پہنچتے ہی گوتم نے میٹنگ ملتوی کر دی ،عآپ کے سابق نیتا کمار وشواش نے راجیندر پال گوتم کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لکھا کہ سیما پوری کا یہ ممبر اسمبلی دیش سے رام کرشن کے ہونے کا ثبوت مانگ رہے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ تمہارے آقا نے سینا سے شوریہ کے ثبوت مانگے تو لوک سبھا چناﺅ میں لوگوں نے جواب دے دئے تھے تم نے رام کرشن کے مانگے ہیں تو انتظار کرو اسمبلی چناﺅ میں مل جائیں گے ۔یہی نہیں اکاونٹ ہیک ہونے کے گوتم کے دعوے پر کہا کہ یہ ایسے ہی ہیک ہوگیا جیسے کرسی پر بیٹھتے ہی نیتا کو گالی دیتے ہوئے تمہارے فیصلے پر غضب ہو گیا تھا ۔یہاں ہم راجیند ر پال کے اس تبصرے کو مستر د کرتے ہیں ۔اور انہیں کروڑوں اربوں ہندﺅں کی آستھا پر کسی متنازعہ سوال اُٹھانے کا حق نہیں ہے انہیں اس سے بچنا چاہیے تھا ۔خیر جو ہونا تھا ہو گیا ،اب پشچاتاپ کرتے رہو۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں