رگھوبرداس کا داغ نہ تو مودی ڈٹرجنٹ اور نہ ہی امت شاہ کی لانڈری دھو پائے گی

جھارکھنڈ میں اسمبلی چناﺅ کے لے زمین تیار ہو چکی ہے ،نیتا زمین میں بساط بچھا چکے ہیں ،ووٹ کے لئے جنتا کے بیچ جا رہے ہیں ،لیکن اس مرتبہ الگ ہی نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے ،نیتا جی کل تک جس پارٹی کی تعریف کرتے تھکتے نہیں تھے جن ورکروں کے ساتھ کل تک ساتھ نظر آتے تھے اب وہ بات نہیں رہی ،نیتا جی کو لوگ اس چناﺅ میں برا بھلا کہہ رہے ہیں اور وہ پرانے ساتھیوں سے نظریں بچا رہے ہیں ،اور نئے وعدوں اور نئے لوگوں کے ساتھ ووٹ مانگتے نظر آرہے ہیں ،اس بار جھارکھنڈ میں کئی اسمبلی حلقے ہیں ،جہاں دونوں ہی بڑے امیدوار پالا بدل کر میدان میں آمنے سامنے کھڑے نظر آرہے ہیں امیدوار وہی ہے بس پارٹی کا چہرہ بدلا ہو ا ہے ۔اِدھر کا مال اُدھر،اب اُدھر ہو چکے ہیں ،25ممبر اسمبلی پالا بدل چکے ہیں ،صحیح معنوں میں جھارکھنڈ کی چناﺅی شطرنج کی بازی پیر کو ہی چلی ہے ۔اسی دن وزیر اعلیٰ رگھوبر داس اور وزیر سریو رام نے جمشیدپور مشرق سیٹ سے تو آل آسام اسٹوڈینٹ یونین چیف سدیش مہتو نے سلی سے پرچا داخل کیا ہے ۔شطرنج کی نظر سے دیکھیں تو بساط پر چاروں طرف صرف ایک گھر چلانے والے راجا کی طرح رگھوبر داس اپنے گھر میں ہی گھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔سریو رام بساط کے اس ہاتھی جیسے ہو گئے ہیں جو بگڑے تو سارے تجزیے بگاڑ دے ۔دونوں کے درمیان سدیش ،بھاجپا کی ساتھی 19سال پرانی ساکھ کو توڑ کر اس پیادے طرح دکھائی پڑتے ہیں جو آخری خانے تک پہنچ تقریر اور پوری بساط پلٹ سکتے ہیں ،پیر کو چناﺅ کے دوسرے مرحلے کی 20سیٹوں پر نامزدگی کے آخری دن یا پورے ریاست میں چناﺅی سرکردہ نیتا اپنی پارٹی بدل کر دل اور بل کے ساتھ پرچہ داخل کرنے بھی پہنچے مگر اب سب کی نظریں جمشیدپور مشرقی سیٹ پر ٹکی ہیں ۔وجہ یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ رگھوبر داس کی روایتی سیٹ پر انہیں وزیر سریو رام چنوتی دے رہے ہیں ۔بہار -جھارکھنڈ کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیر اعلیٰ کے خلاف اسی کی کیبنٹ کا کوئی وزیر کھڑ اہو ا ہے ۔دونوں کے حمایتوں کی بھیڑ اور ماحول میں گرمجوشی بھی آمنے سامنے ہوتے ہوئے بھی نہیں دکھائی دی مگر بیانوں میں ایک دوسرے کے خلاف نکتہ چینی کر رہے ہیں ۔ان دونوں کے علاوہ جس سرکردہ لیڈر کی نامزدگی کی بحث جاری ہے وہ ہے آل آسام اسٹوڈینٹ یونین چیف سدیش مہتو انہوںنے سلی سے پرچہ داخل کیا یوں تو اس سیٹ پر تیسرے مرحلے میں ووٹ پڑیں گے لیکن سدیش مہتو کی نامزدگی کے لئے وہی دن چنا جس دن وزیر اعلیٰ پرچہ داخل کر رہے تھے ایسا کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے جب کسی سرکار میں وزیر رہا شخص اپنی سرکار اور وزیر اعلیٰ پر اتنے سنگین الزام لگا رہا ہے ۔سریو رام کا کہنا ہے کہ جھارکھنڈ سرکار کا پانچ سالہ عہد بے حد بد نما رہا ۔ہائی کورٹ میں ریاستی سرکار کے خلاف 21کر پشن کے معاملے دائر ہیں ۔بھاجپا پر رگھوبر داغ ہیں جسے مودی ڈٹرجینٹ امت شاہ کی لانڈری بھی نہیں مٹا پائے گی ۔اب جنتا اس داغ کی دھلائی کر دے گی ۔

(انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!