پہلے چوری پھر سینا زوری

فرضی مسٹرول تیار کر گوتم بدھ نگر ہوم گارڈوں کی تنخواہ میں ہوئے لاکھوں کے گھوٹالے سامنے آئے ہیں ۔ایس ایس پی ویبھو کرشن اسی سا ل جولائی میں ایک ہوم گارڈ نے جعلسازی کر ہوم گارڈوں کی ڈیوٹی کا فرضی مسٹرول تیار کر لاکھوں کی ادائیگی کی شکایت کی تھی ،ایس ایس پی کی ہدایت پر ایس پی سٹی ،ونت جسوال نے ایف آئی آر درج کی تھی صرف مئی جون کی شہر کی سات کوتوالی کی ہوئی جانچ میں وسیع پیمانے پر ڈیوٹی کے مسٹرول میں گڑبڑیاں ملیں تھیں سات لاکھ سے زیادہ فرضی ادائیگی کا معاملہ پکڑا گیا تھا فرضی مسٹرول تیار کر کے ادائیگی میں قریب پچاس فیصدی سے زیادہ فرضی ڈیوٹی پکڑی گئی تھیں ۔فرضی مسٹرول بنانے میں فرضی مہروں کا استعمال بھی سامنے آیا تھا ،جس کے بعد ایس ایس پی نے اسے سارے معاملے کی شکایت ایڈمنسٹریشن سے کی تھی جس نے معاملے کی جانچ کے لئے کمیٹی بنائی تھی اس کمیٹی نے جانچ میں پایا کہ سورج پور میں واقع ہوم گارڈ کمانڈیٹ دفتر میں پیر کی رات مشتبہ حالت میں آگ لگ گئی اور آگ میں گھوٹالے سے متعلق فائلیں جل کر راکھ ہو گئیں لیکن ابتدائی جانچ میں پتہ چلا کہ سازش کے تحت ثبوت مٹانے کے لئے یہ آگ لگائی گئی ہے ۔محکمہ فائر کو آگ لگنے کی اطلاع منگل کی صبح دی گئی جب تک فائر کی ٹیم موقع پر پہنچی تب تک سبھی دستاویز جل گئے تھے ایس ایس پی نے بتایا کہ اطلاع منگل کی صبح پولس کو ملی کہ ہوم گارڈ کماڈور کے دفتر میں رکھے ایک باکس میں آگ لگ گئی ،موقع پر پہنچے افسروں نے پڑتال کی جس میں پتہ چلا کہ ملزمان نے مین گیٹ پھلانگ کر دفتر میں داخل ہوئے اور اس کے بعد دفتر کا تالا تورا اور الماری میں سیدھے سیدھے آگ لگا دی معاملے کو سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی سنجیدگی سے جانچ چلانے کی ہدایت دی ہے ۔پولس نے شک کی بنیاد پر تین ہوم گارڈوں کو حراست میں لیا ہے ۔ان سے پوچھ تاچھ شروع کر دی ہے ۔تینوں ملازمین سے پوچھ تاچھ کرنے کے ساتھ فورنسک ٹیم جانچ کر رہی ہے ۔پتہ چلا ہے کہ ملزمان نے دفتر میں ہوم گارڈوں سے متعلق حاضری رجسٹر و تنخواہ سے جڑے دستاویز اسی الماری کو توڑا اور آگ لگا دی ۔پورا معاملہ کچھ ایسا ہے کہ نوئیڈا میں ہوم گارڈوں کی تنخواہ نکالنے کو لے کر کروڑوں روپئے کے گھوٹالے میں فرضی مسٹرول تیار کر جن جگہوں پر اصل میں چا رپانچ ہوم گارڈ تعینات کئے جاتے تھے وہاں دس سے پندرہ گارڈوں کو تعینات دکھا کر فرضی تنخواہ دکھائی گئی۔تھانے دار کے نام کی فرضی مہر اور تھانے کی مہریں بھی بنوا کر استعمال کیا گیا ۔یہ جعلسازی 2014سے جاری رہنے کے بعد سامنے آئی ہے ۔بدھ کے روز کمانڈینٹ رام نارائن اور معاون کمانڈینٹ و تین دیگر عہدے داروں کو پولس نے اس معاملے میں گرفتار کیا ہے ۔جانچ جاری ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!