سوت نہ کپاس،جولاہے سے لٹھم لٹھا!

سوت نہ کپاس ،جولاہے سے لٹھم لٹھا کی کہاوت ایودھیا میں رام مندر ٹرسٹ کے سلسلے میں صحیح نظر آتی ہے ،کیونکہ ابھی مشکل سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سات آٹھ دن بھی نہیں گزرے کہ ابھی سے رام مندر ٹرسٹ میں جگہ پانے کے لئے سنتوں میں جھگڑا چھڑ گیا ہے ۔مرکزی حکومت جہاں عدالت کے حکم پر ٹرسٹ کو لے کر ابھی غور و فکر میں لگی ہے وہیں ایودھیا میں سنتوں کے درمیان نیا واویلا کھڑا ہو گیا ہے ۔اس واویلے کی بنیاد رام جنم بھومی نیاس کے صدر مہنت نرتیہ گوپال داس کی طرف سے دیا گیا بیان آیا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ نئے ٹرسٹ کی ضرورت نہیں ہے پہلے سے ہی پرانا ٹرسٹ بنا ہوا ہے ۔جس میں کچھ لوگوں کو شامل کر کے معاملے کو آگے بڑھایا جائے ان کے اس بیان کے برخلاف وشو ہندو پریشد لیڈر شپ نے یہ کہہ کر معاملے میں پینچ پھنسا دیا کہ رام جنم بھومی نیاس کی پراپرٹی رام مندر تعمیر کے لئے تشکیل ہونے والے ٹرسٹ کو سونپی جائے گی وی ایچ پی نے یہ مانگ بھی رکھ دی ہے کہ اسے یا نیاس کے عہدیداران کو ٹرسٹ میں جگہ ملے یا نہ ملے رام مندر تحریک میں اہم رول نبھانے والے دھرماچاریوں کو ترجیح ضرور دی جائے ۔اس درمیان اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ہی ٹرسٹ کا چیر مین بنانے کی مانگ زور پکڑنے لگی ہے ۔اسی کے چلتے خود ساختہ صدر کا خواب سجانے والے سنتوں کی بے چینی بڑھ گئی ہے انہیں میں ایک سابق ایم پی مہنت ڈاکٹر رام ولاس داس ویدانتی بھی شامل ہیں ۔ویدانتی نے تپسوی چھاونی کے جانشین کے چہیتے پرم ہنس داس کو فون کر کے ان سے ٹرسٹ کے لئے ان کا نام تجویز کرنے کو کہا ہے اس بات چیت کا آڈیو وائرل ہو چکا ہے ۔اس میں پرم ہنس داس نے خود کہا کہ صدر کو کئی نازیب باتیں کہیں گئی ہیں ۔آڈیو کو ایک پرائیوٹ ٹی وی چینل نے دکھا بھی دیا ہے اُدھر ایودھیا میں رام مندر تعمیر کو لے کر بھوک ہڑتال کرنے والے تپسوی چھاونی کے جانشین مہنت پرم ہنس داس پر شری رام جنم بھومی نیاس کے پردھان مہنت نرتیہ گوپال داس کے سادھوں نے جمعرات کو حملہ کر دیا ۔اپنے آشرم کے کمرے میںچھپے ہونے کی وجہ سے وہ بچ گئے لیکن ناراض سادھوں نے ان کا گھر گھیر لیا اور کھڑکی دروازے توڑنے کی کوشش کی اس دوران موجود پولس افسران نے ناراض سادھوں کو سمجھا بجھا کر دور ہٹایا ،اور پرم ہنس داس کو گھر سے محفوظ باہر نکالا اور دوسری جگہ لے گئے ۔واضح ہو کہ ایک دن پہلے ہی پرائیوٹ نیوز چینل پر پرم ہنس داس نے مہنت نرتیہ گوپال داس پر نازیب تبصرہ کیا تھا ۔اس کے چلتے ان کے وفاداروں میں خاصی ناراضگی تھی پولس کی لاپرواہی سے ان کا غصہ بھڑک گیا ،اِدھر واردات کی جانکاری ملنے کے بعد سی او ایودھیا سریش پانڈے بھاری پولس کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے ،پرم ہنس داس کے گھر سے باہر نکلتے ہی ناراض سادھو لاٹھیاں لے کر پرم ہنس داس کے پیچھے دوڑے اور پولس کی بریگیٹنگ نہیں توڑ سکے جیسا کہ میں نے کہا کہ سوت نہ کپاس جولاہے سے لٹھم لٹھا ہے کہ نہیں ؟ابھی ٹرسٹ بنا نہیں اس میں بالا دستی کے لئے جنگ چھڑ گئی ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!