مہاراشٹرمیں سرکار کے قیام کی کنجی شرد پوار کے ہاتھ میں

مہاراشٹرمیں نئی سرکار کی تشکیل کی سمت میں منگل کے روز بھی کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو پائی اور کانگریس و این سی پی کے درمیان مجوزہ بیٹھک بدھوا ر کو بلائی گئی لیکن ابھی یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس کا نتیجہ کیا ہوا؟24اکتوبر کو مہاراشٹراسمبلی چناﺅ کے نتیجے آنے کے بعد سے ریاست میں سرکار کے قیام کو لے کر کشمکش کی حالت بنی ہوئی ہے ۔حالانکہ ریاست میں صدر راج نافذ ہے پھر بھی سرکار کے لئے درپردہ کوششیں جاری ہیں اور اقتدار کی کنجی این سی پی نیتا شرد پوار کے ہاتھوں میں لگتی ہے ۔ریاست میں سرکار کا قیام لٹکا ہوا ہے ۔اور اتحاد بھی ابھی پوری طرح بن نہیں پایا جس وجہ سے فارمولے پر ابھی بھی پینچ پھنسا ہوا ہے ۔اس لئے مہاراشٹر میں کس کی حکومت بنے گی ابھی تصویر صاف نہیں ہو پائی ایسے میں لوگوں کی نگاہیں این سی پی چیف شرد پوار پر لگی ہوئی ہیں ۔لیکن وہ جس طرح سے ایک کے بعد ایک بیان دے رہے ہیں اس نے سیاسی لوگوں میں مزید کنفیوزن پیدا کیا ہوا ہے ۔ان کے دل میں کیا ہے اسے نہ تو شیو سینا اور نہ ہی کانگریس پارٹی اور نہ ہی سیاسی پنڈت سمجھے پار رہے ہیں مہاراشٹر کی سیاست کے کنگ میکر بن کر ابھرے شر دپوار باربار بیان بدل رہے ہیں ایسے میں مہاراشٹر کی سیاست کیا کروٹ لے گی یہ کہنا مشکل ہے ۔اس کا کسی کو ابھی تک پتہ نہیں لگ پارہا ہے پوار کا کہنا تھا کہ بی جے پی شیو سینا کو واضح اکثریت ملی ہے انہیں ہی سرکار بنانی چاہیے ۔ہم نتیجے کا احترام کرتے ہوئے اپوزیشن میں بیٹھیں گے ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ سرکار بنانے کو لے کر شیو سینا سے ہمیں کوئی تجویز نہیں ملی ہے ۔میرے پاس نمبر نہیں ہے کیسے سرکار بنائیں ؟پچھلے دنوں شرد پوار کسانوں کی حالت جاننے کے لئے ناگپور گئے تھے وہاں انہوںنے ایک سوال کے جواب میں ریاست میں وسط مدتی چناﺅ کے امکانات کو سرے سے خارج کر دیا ،اور کہا تھا کہ سرکار بننے میں تھوڑی تاخیر ہو سکتی ہے اور ریاست میں پانچ سال کے لے پائیدار سرکار بنائی جائے گی ۔پیر کو جب ان سے سونیا گاندھی سے ملاقات کے بعد یہ امید تھی کہ مہاراشٹر میں سرکار کے قیام کو لے کر چھایے کالے بادل چھٹ جائیں گے لیکن شرد پوار نے ملاقات کے بعد صاف کہا کہ ریاست میں سرکار کے قیام پر سونیا گاندھی سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے ۔حالانکہ کانگریس اور این سی پی نے ساتھ چناﺅ لڑا تھا ۔اس لئے دونوں پارٹی کے نیتا آگے کی حکمت عملی پر بات کر رہے ہیں ۔پوار کا کہنا تھا کہ ابھی ہمارے پاس چھ مہینے کا وقت ہے ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ شیو این سی پی اور کانگریس کی اتحادی حکومت بن جائے گی ؟اس پر انہوںنے کہا کہ شیو سینا اور بی جے پی الگ الگ چناﺅ لڑے اس لئے انہیں اپنا راستہ خود طے کرنا ہوگا مہاراشٹر میں ہم نے سپا و سوابھیمانی شود کارت تنظیم سے بھی سمجھوتہ کیا تھا اس لئے انہیں بھی نظر انداز نہیں کر سکتے ہم سبھی کو بھروسے میںلینا چاہیں گے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بی جے پی اور شیو سینا سے نئی سرکار کو لے کر سوال کا جواب مانگے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!