یوپی ،بہار میں این ڈی اے کو نقصان کیوں ہوا ؟

دیش کی 16ریاستوںاور مرکزی حکمراں ریاست پوڈو چیری کی51 اسمبلی سیٹوںکے لئے ہوئے ضمنی چناو ¿ میں یوپی بہار میں حکمراں این ڈی اے کو زبردست جھٹکا لگاہے ۔یوپی کی گیارہ سیٹوں میں بھاجپا 7،سپا 3اور اپنا دل 1سیٹ پر کامیاب ہوئی ۔وہیں بہار میں 4سیٹوں پر چناو ¿ لڑ رہی جے ڈی یو کو ایک سیٹ ملی جبکہ اپوزیشن آر جے ڈی نے 4سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے ان میں 2پرا ن کو کامیابی ملی ایک سیٹ پر اویسی کی پارٹی نے جیت کر ریاست میں خاطہ کھولا ہے یوپی میں وسپا کو اپنی ایک سیٹ ہارنے کا بڑا جھٹکا لگاہے جبکہ بھاجپا کو ایک سیٹ کا نقصان ہوا ہے ۔جبکہ بڑی اپوزیشن پارٹی سماج وادی پارٹی کو پچھلے انتخابات کے مقابلے 2سیٹوں کا فائدہ ہواہے ان انتخابات میں سپا چیف اکھیلیش یادو کو سنجیونی دی ہے انہوں نے رام پور میں اپنی سیٹ بچائی بلکہ بھاجپا اور بسپا سے ایک ایک سیٹ چھین کر تین سیٹوں پر کامیابی حاصل کی اتنا ہی نہیں پارٹی کے امیدوار 4جگہ پر ووٹ کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر رہے ۔اگر بسپا اور سپا کا اتحاد جاری رہتا تو دونوں کو کہیں زیادہ سیٹیں ملتی اور بھاجپا کو زیادہ نقصان ہوتا لیکن بہن جی کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ۔بہر حال یوپی میں اکیلے چل پڑے اکھلیش یادو کی سائےکل بیشک امیدوں کی پٹری پر آگئی ہے ۔بہار میں لوک سبھا سمیت 6سیٹوں کے لئے ہوئے ضمنی چناو ¿ کا نتیجہ این ڈی اے کے لئے اگلے اسمبلی چناو ¿ میں لال بتی کے برابر ہے ان چھ سیٹوں پر اپوزیشن کے لئے کھونے کے لئے کچھ نہیںتھا پھر بھی این ڈی اے سے سیٹیںچھین کر اپوزیشن نے جتا دیا کہ اگلے اسمبلی چناو ¿ میں چناو ¿ی جنگ زبردست ہوگی ۔بہار میں جنتا نے جے ڈی یو اور آر جے ڈی دونوں کو ٹھکرا کر آزاد امیدواروں کو جتایا اسی طرح کشن گنج اسمبلی ضمنی چناو ¿ں میں بھی کسی پارٹی کی جیت نہیں ہوئی ہے دونوں بھاجپا آر جے ڈی کے امیدوار ہارے ہیں ۔اویسی کے امیدوار کی جیت سے ان کی پارٹی کو کھاتا کھولنے کا موقع دے دیا ہے ۔بھاجپا و جے ڈی یو دونوں کو احساس ہو گیا ہے کہ دونوں کے درمیان مشترکہ اتحاد پر ہر وقت اپوزیشن قہر بنائے گی حالانکہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو اپنا روایتی دوست مانتے ہیں اسی لئے دونوں کے ساتھ رہنے میں ہی فائدہ ہے ۔یہ نتیجے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے لئے خطرے کا اشارہ دے رہے ہیں سوشاسن بابو کا جادو اترنے لگا ہے پردیش میں دونوں پارٹیوںکے ورکر ادھیڑبن میں نظرآئے اگر بھاجپا کی قومی لیڈر شپ بھاجپا اور جے ڈی یو کے جوڑ کر لے کر پوزیشن صاف نہیں کرتی تو ضمنی چناو ¿ میں این ڈی اے کا صفایہ ہو جاتا ۔بھاجپا کے قومی صدر امت شاہ جب تک قدم اٹھاتے بہار میں بھاجپا جے ڈی یو ورکروں کے درمیان کچھ الگ پیغام چلا گیا ہوتا ۔بہار میں جے ڈی یو بھاجپا اتحاد کو ضمنی چناو ¿ میں ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے تو اس کے لئے خود سوشاسن بابو کسی حد تک خود ذمہ دار ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!