اوم برلا کا نام لے کر مودی-شاہ نے پھر چونکایا
مودی شاہ کی جوڑی نے ایک بار پھر سب کو چونکایا ہے۔لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کے لئے کئی نام چل رہے تھے ۔لیکن کوٹہ (راجستھان)لوک سبھا سیٹ سے مسلسل دوسر ی مرتبہ چنے گئے ایم پی اوم برلا کا نام لے کر وزیر اعظم نریندر مودی نے صاف اشارہ دیا کہ اب مختلف سطحوں پر نئی نسل ہی آگے مورچے پر نظر آئے گی ۔56سالہ برلا کا نام آگے کرنے کی نئی سوچ و نئی پیڑھی کو بڑھانے کا بھی اشارہ مانا جا سکتا ہے ۔بھاجپا کی حکمت عملی کی ٹیم کے ایک ممبر نے کہا کہ مودی دور میں سلیکشن و نامزدگی کے لئے ایک ہی شرط ہے استعمال اور ترقی پسندی ۔برلا نے پردے کے پیچھے کئی اہم رول نبھائے ہیں۔و ہ پارٹی کی کرائسئس مینجمنٹ ٹیم میں بھی شامل رہے ہیں ۔پارٹی کے لئے اہم چناﺅ میں پردے کے پیچھے سے انتظام کی ذمہ داری بھی انہیں ملتی رہی ہے ۔صدارتی چناﺅ کی پوری خانہ پوری ان کے گھر سے ہی کی گئی نائب صدر چناﺅ میں بھی ان کوہی اہم ذمہ داری دی گئی تھی انہیں کئی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کواڈنیشن ٹیم میں شامل کیا گیا ۔لوک سبھا میں وہ پارٹی کے وہپ بھی رہے ہیں ۔برلا کو جاننے والوں کا کہنا ہے کہ ان کے برتاﺅ میں تو نرمی ہی ہے ۔بلکہ ایکشن میں جاحریت ہے ۔وہ خطرہ لینے سے ڈرتے نہیں بلکہ اس کا مقابلہ کرتے ہیں ۔بڑی ذمہ داری کے پیچھے ان کے اس کردار میں بھی اہم رول رہا ہے ۔راجستھان لمبے عرصے کے بعد بھاجپا کی مرکزی سیاست کا پاور سینٹر بنا ہے ۔سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور میں جسونت سنگھ کے پاس ڈیفنس مالیات اورمحکمہ خارجہ تھا۔اسی دور میں وسندھرا راجے مرکز میں وزیر رہیںاور پھر راجستھان کی وزیر اعلیٰ بنیں ۔بھیرو سنگھ شیخاوت راجستھان کے وزیر اعلیٰ سے نائب صدر بنے 2014میں جب مودی بھاجپا کے نئے لیڈر کے طور پر ابھرے تو چوطرفہ چونکانے والے فیصلے دیکھنے کو ملے ۔اور سب سے بڑی تبدیلی اقتدار پارٹی میں ہوئی اب بدلے ماحول میں سنگھ اور تنظیم سے جڑے نیتا اقتدار میں نئی ساجھے داری کے ساتھ ابھرے ہیں اس میں راجیندر سنگھ شیخاوت کو کیبنٹ وزیر بنا کر مودی نے ڈریم پروجکٹ آبی طاقت کا ذمہ سنوپا سنگھ اور تنظیم سے جڑے اوم برلا کو لوک سبھا اسپیکر بنایا گیا ہے ۔عام طور پر مانا جاتا ہے کہ نچلے ایوان یعنی لوک سبھا کو چلانے کے لئے کافی تجربہ کار اسپیکر کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس اہم ذمہ داری کو نبھانے کے لئے ایسے تجربے کار نیتا درکار ہوتے ہیں ۔جو آئینی کاموں اور قواعد اور قانون میں ماہر ہوتا ہے ۔کوئی نیتا اس میں تبھی ماہر مانا جاتا ہے جب وہ کئی بار پارلیمنٹ کے کسی ایوان کا ممبر بن چکا ہو ۔17ویں لوک سبھا میں راجستھان کے کوٹہ سے ایم پی اوم برلا نئے اسپیکر بن گئے ہیں ۔اب تک وہ صرف دو بار ممبر رہے ہیں حالانکہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب کوئی کم پارلیمانی تجربہ والا شخص اس عہدے پر بٹھایا گیا ہو اس سے پہلے کئی مرتبہ ایک یا دو بار بنائے جا چکے ہیں ۔شری اوم برلا ،سمترا مہاجن جیسے اسپیکر کی کرسی سنبھال رہے ہیں ہم انہیں اس عہدے پر چنے جانے کی مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ ایوان کو ٹھیک ٹھاک ڈھنگ سے چلائیں گے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں