اقتصادی سست روی و بڑھتی بے روزگاری مودی کےلئے بڑی چنوتی

مودی سرکار 2-کے سامنے کئی بڑی چنوتیاں ہیں ان میں خاص ہے روزگار کا مسئلہ اور صنعتی پیداوار بڑھانا ویسے تو ایکسپورٹ بڑھانا اور کنزور مانسون کے اندیشہ سے زرعی سیکٹر کو بھی مضبوط رکھنا شامل ہے سرکار کو اب تیزی سے کام کرنا ہوگا ۔پچھلے تین مہینے چناوی ماحول اور چناوی ضابطے کی وجہ سے کئی کام رکے ہوئے ہیں دیش میں 2017-18میں بے روزگاری شرح کل دستیابی لیبر کا تناسب6.1فیصد ہے۔پچھلے 45سال میں سب سے زیادہ رہی عام چناﺅ سے ٹھیک پہلے بے روزگاری سے وابسطہ اعداد و شمار پر مبنی یہ رپورٹ باہر آگئی تھی اب سرکار کی طرف سے جاری انڈیکس کی تصدیق بھی ہو گئی ہے ۔نوکری نہ ملنے کی وجہ سے اگر پڑھے لکھے نوجوانوں کو خود کشی جیسے قدم اُٹھانے پر مجبور ہونا پڑے تو یہ سرکار اور سماج دونوں کے لئے سنگین تشویش کا موضوع ہے کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزرتا جب کام نہ ملنے پر نوکری چلے جانے کی وجہ سے نوجوانوں کے جان دینے کی خبر نہ ملتی ہو ۔بڑی تعداد میں ایسے نوجوان نوکری کے لئے در در بھٹک رہے ہیں ۔یہاں تک پہنچنے کے لئے لاکھوں روپئے لگائے کوئی انجینر کو یا ڈاکٹر دہلی میں ہی ایک بی ٹیک کی ڈگری یافتہ انجینر نے پل سے چھلانگ لگا کر اس لئے جان دے دی کہ اسے نوکر نہیں مل رہی تھی ۔کچھ مہینے پہلے راجستھان کے الورضلع میں چار نوجوانوں نے ٹرین کے سامنے کود کر اجتماعی خود کشی کر لی تھی ۔اس طرح کے واقعات نے بے روزگاروں کے درد کو سامنے لا دیا ہے ۔اس طرح کے واقعات بتا رہے ہیں کہ ہماری سرکاریں روزگار مہیا کرانے کے محاض پر ایک دم ناکام ثابت ہوئیں ہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے عہدہ سنبھالتے ہی بجٹ سے پہلے مالیات و دیگر وزارتوں کے سینر افسران کے ساتھ تبادلہ خیالات کئے تھے جس میں سست پڑی میعشت کو رفتار دینے اور روزگار پیدا کرنے کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت کے سو دن کے ایجنڈے کو قطعی شکل دی جا رہی ہے وزیر اعظم کے ذریعہ دو اعلیٰ سطحی کیبنیٹ کمیٹیوں کا بنایا جانا یہ بتاتا ہے کہ معاشی معاملوں میں سرکار کا مشن موڑ میں لانے کی کوشش ہو رہی ہے ایک پانچ نفری کمیٹی اقتصادی محاز کا مطالعہ کر کے اس کے مطابق پالیسیاں مرتب کرئے گی تو دوسری دس نفری کمیٹی روزگا اور ٹیلنٹ ڈبلیپمینٹ کو اسٹڈی کر کے رپورٹ پیش کرئے گی صاف ہے کہ ان دونوں کمیٹیوں کے قیام کا مقصد معاشی ترقی کو رفتار دینے سرمایہ کاری کے لئے ماحول بہتر بنانے کے ساتھ اہل آبادی کو فن کی ٹرینگ کے ذریعہ اہل بنانے اور ان کے لئے روزگا ر کے موقعہ بڑھانے کل ملا کر دیش کی معیشت کو سبھی سمتوں میں رفتار دینا ہے دیش کی اہم اقتصادی چنوتیوں سے وزیر اعظم واقف ہیں دنیا کے سب سے تیزی سے ڈبلیپ ہونے والے دیش کا مقام بنائے رکھنا یقینی اس وقت مودی سرکار کی اہم چنوتیوں میں سے ایک ہے ۔حالانکہ ہندوستانی معیشت کی پوری بنادیں مضبوط ہیں امید ہے کہ وزیر اعظم کی قیادت میں تشیکل کمیٹیاں اسے تیز رفتار دینے کا راستہ بنانے والی ثابت ہوں گی ۔خود وزیر اعظم نریندر مودی نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ دیا تھا جسے پورا کرنے کا وقت آگیا ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!