واڈرا قصوروار یا سیاسی بدلے کی بھاونا میں ہوئے شکار؟

محترمہ سونیا گاندھی کے داماد اور پرینکا کے شوہر رابرٹ واڈرا پر انفورسمینٹ ڈائرکٹریٹ کا شکنجہ کستا جا رہا ہے پیسہ کمانے کے ایک معاملے میں رابرٹ واڈا کو 16فروری تک کےلئے انترم ضمانت مل گئی ہے ۔پٹیالہ ہاﺅ س کورٹ کے اسپیشل جج اروند کمار نے منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں واڈرا کی انترم ضمانت پر سماعت کے بعد انہیں فی الحال کچھ دنوں کی راحت دے دی ہے ۔ واڈرا کی طرف سے پیش ہوئے وکیل کے ٹی ایس تلسی نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ جانچ میں پورا تعاون کریں گے لیکن اندیشہ ہے کہ جانچ ایجنسیاں انہیں گرفتار کر سکتی ہیں ایسے میں امکانی گرفتاری سے بچاﺅ چاہتا ہے واڈرا نے اپنی پیشگی ضمانت عرضی میں کہا کہ ان کے ساتھ نا مناسب اور غیر انصاف پر مبنی اور بد قسمتی سے بھرپور مجرمانہ مقدمہ چلایا جا رہا ہے جو پوری طرح سے سیاسی اغراض پر مبنی ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ ان کے دفتر میں ای ڈی نے 7دسمبر 2018کو چھاپے ماری کی تھی ان کی آزادی کو جانچ ایجنسی کے ذریعہ روکنے کی کوشش کی جار ہی ہے اسپیشل عدالت نے واڈرا کی پیشگی ضمانت درخواست منظور کرتے ہوئے حالانکہ یہ ہدایت بھی دی ۔کہ انہیں 6فروری کو ای ڈی کے سامنےپیش ہونا ہوگا ۔2009میں ایک پٹرولیم سودے کی جانچ کرتے ہوئے انفورسمینٹ ڈائرکٹریٹ نے واڈرا کے معاون منوج اروڈا پر لندن کی پراپرٹی کو لے کر مقدمہ درج کیا تھا ان کے مطابق لندن میں کم سے کم چھ فلیٹ ایسے ہیں جن کا تعلق واڈرا سے ہے لیکن یہ ان کے نام سے نہیں ہیں اس میں ایک فلیٹ کے سلسلے میں ای ڈی کا کہنا ہے کہ 19لاکھ پاونڈ یعنی 16کروڑ 80لاکھ روپئے میں یہ فلیٹ ہتھیار کاروباری سنجے بھنڈاری سے خریدا گیا تھا سنجے بھنڈاری نے اتنے میں ہی فلیٹ خریدا تھا اس پر مزید ساٹھ لاکھ اسی ہزار روپئے خرچ کئے تھے سوال ہے کہ فاضل خرچ کرنے کے باوجود سابقہ قیمت میں ہی مکان کیوں بیچا گیا ؟یہ معاملہ جتنا پیچیدہ ہے اس کا اندازہ اسی سے لگایا جائے گا کہ ای ڈی بھگوڑے ہتھیار کاروباری بھنڈاری کے خلاف بلیک منی سے متعلق نئے قانون و ٹیکس قانون کے تحت جانچ کر رہا تھا ۔جس میں انکم ٹیکس محکمہ بھی شامل تھا ۔اس سے پہلے جودھپور ہائی کورٹ بھی واڈرا کے ای ڈی کے سامنے بیکا نیر زمین معاملے میں پیش ہونے کا حکم دے چکا ہے اس میں ان کو ضمانت نہیں ملی ہے اس طرح دیکھیں تو رابرٹ واڈا کو چاروں طرف سے پوری کوشش گھیرنے کی کی جا رہی ہے ۔محض الزام لگانے سے کوئی قصوروار نہیں ہو جاتا واڈرا اتنے بڑے سیاسی خاندان سے جڑے ہیں ان کے خلاف کسی طرح کی کاروائی اور وہ بھی عین عام چناﺅ سے پہلے سیاسی قرار دیا جا سکتا ہے ۔دوسری طرف اگر واڈرا کے خلاف پورے ثبوت ہیں تو ان کا بڑے سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے سبب وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکتے معاملہ اس لئے بھی حساس بن جاتا ہے کہ کانگریس و تمام اپوزیشن کا الزام ہے کہ سرکار ان جانچ ایجنسیوں کا بے جا استعمال کر رہی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!