جند اور رامگڑھ ضمنی چناﺅ کے سندیش

عام طور پر اسمبلی ضمنی چناﺅ کی محدود اہمیت ہوتی ہے لیکن لوک سبھا کے عام چناﺅ سے ٹھیک پہلے جند اور رامگڑھ کی اہمیت اس لئے بڑھ جاتی ہے کہ اس میں دونوں بھاجپا اور کانگریس کے لئے پیغام اور اشارے ہیں جند میں بھاجپا کے کرشن مڈا 12935ووٹوں سے جیتے ہیں کرشن مڈا نے جج پا کے سرکردہ لیڈر دگ وجے چوٹالہ کو ہرایا ہے ۔کانگریس کے قومی لیڈرسورجیوالا تیسرے نمبر پر رہے بھاجپا امیدوار کرشن مڈا کو 50566ووٹ ملے جبکہ جن نائک جنتا پارٹی کے امیدوار دگ وجے سنگھ چوٹالہ کو 37631ووٹ ملے ۔کانگریس کے رندیپ سنگھ سورجیوالا کو 22740ووٹ ملے کانگریس و اپوزیشن کے لئے یہ صاف پیغام ہے کہ اگر مل کر نہیں لڑیں گے تو ہاروگے اگر چوٹالہ سورجیوالا کے ووٹ جوڑ لئے جائیں تو ان کا ٹوٹل 60371جبکہ جیتنے والے بھاجپا کے مڈا کو 50566ووٹ ملے جو اپوزیشن امیدواروں سے کم ہیں ۔اگر آمنے سامنے مقابلہ ہوتا تو یہی نتیجہ کچھ اور ہوتا مقامی بلدیاتی چناﺅ میں بھاجپا کی یک طرفہ جیت کے بعد جند کا چناﺅ ہریانہ بی جے پی اور وزیر اعلیٰ کھڑ کے لئے طاقت دینے والا ثابت ہوگا ۔جنتا کے ساتھ ساتھ جن نائک جنتا پارٹی بھی ایک مضبوط متابادل کے طور پر ابھری ہے ظاہر سی بات ہے ان انتخابات کا اثر وہاں آپسی گٹھ بندھن اور تال میل پر نظر آئے گا ۔دلچسپ ہے کہ اس چناﺅ میں جہاں بی ایس پی نے آئی این ایل ڈی کے ہاتھ مضبوط کئے وہیں عام آدمی پارٹی نے جے جے پی کو ہمایت دی دیکھنے والی بات ہوگی کہ اپوزیشن نے اس سے کوئی سبق سیکھا ہے ؟راجستھان کے الور ضلع میں دوسرے ضمنی چناﺅ میں کانگریس کی جیت ہوئی ہے یہ جیت اس لئے بھی اہم ترین ہے کیونکہ کانگریس اب 2سو ممبروں والی اسمبلی میں سو نمبر تک پہنچ گئی ہے ۔رامگڑھ سیٹ پر کانگریس کی صفیہ زبیر خان نے بھاجپا کے سکھونت سنگھ کو 12728ووٹوں کے فرق سے ہرا دیا ہے ۔وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے اسے حکومت کی فلاحی پالسیوں کی جیت قرار دیا ہے ۔سپا نے سابق مرکزی وزیر نٹور سنگھ کے بیٹے جگت سنگھ کو امیدوار بنایا تھا جنہیں قراری شکست ملی بلکہ ان کی ضمانت بھی ضبط ہو گئی ۔پردیش بھاجپا کے ترجمان اور ممبر اسمبلی ستیش پنیا کا کہنا تھا کہ بھاجپا کے باغی نے بسپا سے چناﺅ لڑ کر ووٹوں کا پولارائزیشن کیا ۔اور اس سے کانگریس کی جیت آسان ہوئی جند میں تیسرے مقام پر رہے کانگریس امیدوار رندیپ سورجیوالا نے ای وی ایم میں گڑبڑی کا الزام لگایا ہے ان کا کہنا تھا کہ قریب 24ای وی ایم مشینوں میں گڑبڑی کی گئی اور مشینوں کے نمبر آپس میں میل نہیں کھا رہے تھے حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ سی ایم کھڑ اور نئے منتخب مڈا لوگوں کی توقعات پر کھرے اتریں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!