سرکاری کمپلیکس میں سنگھ کی شاکھاپر پابندی سے واویلا


مدھیہ پردیش میں کانگریس نے اپنے چناﺅ منشور(وچن پتر)میں لکھا ہے کہ اگر اس کی سرکار بنی تو سرکاری ایمارتوں میں کمپلیکس میں آر ایس ایس کی کی شاکھا لگانے پر پابندی عائد کی جائے گی۔اور افسران،کمرچاریوں کو شاکھا میں جانے کی چھوٹ کے حکم کو منسوخ کیا جائے گا۔اس لائن سے پردیش کی سیاست گرما گئی ہے۔112صفحات کے اس وچن پتر میں لکھے جانے سے بھاجپا کے سرکردہ لیڈروںنے کانگریس پر تلخ نکتہ چینی کی ہے۔اتوار کو صبح بھاجپا پردیش صدر راکیش سنگھ اور ترجمان سنبت پاترا اور بعد میں مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے تلخ حملہ کیا تو شوشل میڈیا پر کیلاش ورگی نے ٹویٹ کر کانگریس کو اڑے ہاتھوں لیا ۔سیاسی پارہ چڑھا تو کانگریس کے لئے کمل ناتھ پی چتمبرم،دگ وجے سنگھ،پرینکا چترویدی نے مورچا سنبھالا۔بھاجپا کی جانب سے جوابی حملہ کرتے ہوئے راکیش سنگھ نے کہا کہ ہمت ہو تو شاکھاﺅں پر پابندی لگا کر دکھائیں ۔پہلے بھی تین بار ایسی کوششیں ہوئیں لیکن کانگریس کو منھ کی کھانی پڑی ۔وہیں نریندر سنگھ تومر نے کہا آرایس ایس ایک سماجی و کلچرل تنظیم ہے۔راہل گاندھی کٹر ہندو بتانے کی کوشش کر رہے ہیںیہ ان کا نکلی پن ہے۔کیلاش ورگی نے کہا کہ ملک کے دشمن دیش کو ہمیشہ سے لوٹنے والے کیا جانیں گے سنگھ کی آئیڈیا لوجی کو ۔(بندر کیا جانے ادرک کا سواد)یہ عقل کے اندھے اورکنفیوز ہیں ۔بھاجپا کے قومی ترجمان سنبت پاترا کا کہنا ہے کہ کانگریسی نکسلیوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن آر ایس ایس پر پابندی لگانا چاہتے ہیںمعاملے میں راہل گاندھی،کمل ناتھ ،معافی مانگیں وہیں کانگریس کی جانب سے کمل ناتھ کا کہنا تھا کہ بھاجپا غلط فہمی پھیلا رہی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ کرمچاری اپنے دفاتر میں بیٹھیں تاکہ جنتا اپنے کاموں کے لئے لائن میں لگ کر پریشان نہ ہو۔سابق وزیر خزانہ پی چتمبرم نے کہا کہ ہم اقتدار میں آئے تو سرکاری احاطوں میں سنگھ کی شاکھائیں بند کرائیں گے ۔ان میں جانے کی چھوٹ کو بھی ختم کیا جاےئےگا۔آر ایس ایس سیاسی ایجنڈے والی تنظیم ہے۔دگ وجے سنگھ کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار میں افسر اور ملازم پر روک لگی ہے۔مدھیہ پردیش میں ماضی گذشتہ میں مدھیہ پردیش میں بھاجپا سے وزیر اعلیٰ اوما بھارتی بابو لال گوڑ کی حکومتوں میں بھی روک لگی تھی۔کانگریس کی ترجمان پرینگا چترویدی نے کہا کہ سنگھ نہ صر ف ایک سیاسی تنظیم ہے اور نہ ہی کلچرل ۔آئین میں سرکاری ملازمین کے لئے جو نظام ہے ۔اس کی سبھی کو تعمیل کرنی چاہئئے۔مدھیہ پردیش نوٹیفائی افسر سنگھ کے مقامی صدر اشوک شرما نے کہا کہ سرکاری پروگراموں کے انعقاد کو چھوڑ کر کسی بھی نتظیم کی شاکھا یا دیگر سرگرمیاں سرکاری کمپلیکس میں نہیں ہونی چائیں ۔سرکاری حکام ملازمین کو یہ پوری آزادی ملنی چاہئے کہ وہ کسی بھی تنظیم سے جڑیں ۔ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اسلئے ملازم کسی بھی سنگھ یا انجمن کی سرگرمیوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔انہوں نے آگے کہا کہ ویسے تو پردیش میں کانگریس کی سرکار نہیں آئے گی۔لیکن اگر کانگریس میں ہمت ہے تو سنگھ پر پابندی لگا کر دکھائیں ۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کو لے کر کانگریس کے نظریہ پردیش میں مسلم ووٹروں کے خوش آمدی کی کوشش ہے۔
(انل نریند)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!