اعلی عہدوں پربراہ راست تقرری، سرکار کی پہل
مرکزی سرکار نے انتظامی اصلاحات کی کچھ سفارشوں کو ترمیم کے بعد اب لاگو کردیا ہے۔ یوپی ایس سی کے سول امتحان میں بغیر بیٹھے ہیں اب مرکزی حکومت میں سینئرافسر بنائے جاسکتے ہیں۔ اس کے لئے مرکز نے پچھلے دنوں لیٹرل اینٹری سسٹم لاگو کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس کے تحت 10 اہم محکموں میں اسپیشل جوائنٹ سکریٹری کے لئے 30 جولائی تک درخواستیں مانگی گئی ہیں۔ درخواست کے لئے زون خاص میں وسیع ترجمہ اور اسپیشیالٹی اہم پیمانہ ہوگی۔ اب پرائیویٹ کمپنیوں کے سینئر افسر بھی آسکیں گے۔ اسے افسر شاہی میں پیراشوٹ افسران کی اینٹری کے لئے بڑی تبدیلی مانا جارہا ہے۔ بڑے اخباروں میں شائع اشتہار میں کہا گیا ہے بھارت ڈولپمنٹ میں سانجھیداری کے خواہشمند اہل امیداور اپلائی کرسکتے ہیں۔ اس میں ریزرویشن کی کوئی سہولت نہیں ہے۔ سرکار نے جن 10 وزارتوں کے جوائنٹ سکریٹری کے لئے درخواستیں مانگی ہیں وہ مالیاتی سروس ، اکنامک افیئرس، ایگریکلچر، روڈٹرانسپورٹ، جہاز رانی، ماحولیات و اربن ڈیولپمنٹ انرجی اور شہری ہوابازی و کمرشل شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ مالیات ،داخلہ، خارجہ جیسی وزارتوں کے لئے لیٹرل اینٹری نہیں ہوگی۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب مرکزی سرکار کے اندر جوائنٹ سکریٹری سطح کے اعلی افسران کے عہدوں پر سینٹرل سول سروس سے باہر کے لوگ بیٹھیں گے۔ جوائنٹ سکریٹری حکومت کے سینئر مینجمنٹ کا اہم عہدہ ہے۔ یہ پالیسی سازی اور مختلف پروگراموں اور یوجناؤں کو لاگوکرنے میں اہم ترین رول نبھاتے ہیں ایک عرصے سے یہ محسوس کیا جارہا تھا کہ افسر شاہی میں ایسے بااثر پیشہ ور لوگوں کی اینٹری ہونی چاہئے جو اپنے اپنے میدان میں ماہرانہ صلاحیت کے ساتھ تجربہ بھی رکھتے ہوں۔ لیکن کسی وجہ سے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا جاسکا۔ ابھی تک آئی پی ایس، آئی اے ایس اور دیگر متعلقہ خدمات سے جوائنٹ سکریٹری کی تقرری کی جاتی رہی ہے۔ ظاہرہے کہ مرکزی افسر شاہی میں کریکٹر میں تبدیلی کی یہ اہم شروعات ہوگی۔ حالانکہ سرکار کے اس فیصلہ کی مخالفت بھی ہورہی ہے۔ سابق آئی اے ایس پی ایل پنیا نے کہا کہ مرکز کی طرف سے 10 جوائنٹ سکریٹریوں کی تقرری کرنے کے لئے جاری اشتہار غلط ہے۔ بہار کے سابق وزیر اعلی تیجسوری یادو نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ یہ آئین اور ریزرویشن کی زبردست خلاف ورزی ہے۔ مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا یوپی ایس سی اور ایس ایس سی کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ افسر شاہی اس قدم کو ان کے خلاف پرائیویٹ ایک سازش مان رہے ہیں۔ نوجوان آئی ایس کو اتنے ناراض ہیں کہ وہ کورٹ جانے کے متبادل تلاشنے لگے ہیں۔ مودی سرکار نے غلط وقت پر فیصلہ لیا کیونکہ نئے لوگوں کی تقرری کے عمل میں چھ مہینے لگ جائیں گے۔ اس کے بعد عام چناؤ ہونے ہیں۔ آئی ایس افسر بھی اس بات کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ آخر سرکار کے چوتھے برس میں ایسا فیصلہ کیوں لیا گیا ۔ دراصل چوتھا برس چناوی سال ہوتا ہے اور سرکار اپنی پوری مشینری کو چناؤ کی تیاریوں میں جھونک دیتی ہے۔ اگر یہ مشینری ناراض ہوگئی تو حکمراں سیاسی پارٹی کے سامنے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرکار بیک ڈور سے آر ایس ایس اور بھاجپا کے ورکروں کو اینٹری دینا چاہتی ہے۔ صنعت کاروں کے نمائندہ بھی اس بہانے سرکار میں آکر پالیسیوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ ہماری رائے میں بیشک یہ ایک اچھا قدم ہوسکتا ہے لیکن اس کو کرنے کا وقت غلط ضرور ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں