مہنگائی: دوائیں 1500 فیصدی مہنگی بکنے لگیں

مئی میں تھوک مہنگائی کا 4 فیصد سے اوپر یعنی 4.43 فیصد پر پہنچنے سے عام آدمی کی مشکلیں اور بڑھ گئی ہیں۔ خوردہ مہنگائی اس سے زیادہ ہی ہوگی۔ صارفین کا واستہ خوردہ قیمتوں سے زیادہ ہی پڑتا ہے۔ گذشتہ جمعرات کو جاری تھوک افراط زر کے اعدادو شمار بتارہے ہیں کہ تھوک مہنگائی کی یہ شرح پچھلے 14 مہینوں میں سب سے زیادہ ہے۔ پچھلے سال مئی میں تھوک مہنگائی کی یہ شرح 2.26 فیصد رہی تھی۔ چین 14 مہینوں میں تھوک مہنگائی کی وجہ سے دوگنی مہنگی ہوگئی ہے۔ اس سال اپریل سے مئی کے درمیان مہنگائی کا گراف تیزی سے بڑھا ہے۔ اپریل میں غذائی اجناس کی مہنگائی شرح 0.87 فیصدتھی جو پچھلے مہینے یعنی مئی میں 1.60 فیصد تک پہنچ گئی۔ اسی طرح ایندھن، بجلی سیکٹر میں مہنگائی شرح مئی میں 11.22 فیصد درج کی گئی تھی ، مئی مہینے میں ہی پھلوں اور سبزیوں کے داموں میں بھی لوگوں کا بجٹ بگڑ گیا۔ آلو کی مہنگائی شرح18.93 فیصد رہی۔ پھلوں کی مہنگائی شرح15.40 فیصد درج ہوئی۔ ایک سیکٹرجہاں اس مہنگائی کی مار نے صارفین کی کمر توڑ دی ہے وہ ہے دواؤں کی بے تحاشہ قیمتیں بڑھنا۔ دیش میں اس وقت دوائیں 1500 فیصد تک زیادہ داموں پر بک رہی ہیں۔ یہ خلاصہ دیش کی سب سے بڑی پرائیویٹ دوا بنانے والی کمپنی کی رپورٹ سے ہوا ہے۔ یورین سے متعلق بیماری کی 9 روپے کی دوا سنڈنیفل 149 روپے میں بیچی جارہی ہے، وہیں ہڈیوں کو مضبوط کرنے والی 7 روپے کی دوا کیلشیم کاربونیٹ 120 روپے میں میں ، شوگر کی7 روپے کی دواگلیپرائڈ 97 روپے میں، امراض قلب میں استعمال ہونے والی 11 روپے کی ایٹورویسٹن 31 روپے میں بیچی جارہی ہے۔ دواؤں کی یہ فہرست لمبی ہے رپورٹ تیار کرنے والی پرائیویٹ کمپنی دیش میں 15 فیصد دوا بناتی ہے۔ دیش میں صرف 850 طرح کی دوائیاں ایسی ہیں جنہیں سرکار نے ضروری دوا کے زمرے میں رکھا ہوا ہے۔ انہی دواؤں کی قیمتوں پر سرکاری کنٹرول ہوتا ہے۔ دوا بنانے والی کمپنی نے بتایا کہ 12 فیصدی جی ایس ٹی اور 20 فیصدی منافع کے بعد جس دوا کی قیمت 9 روپے ہوتی ہے وہ دوا اب بازار میں 150 روپے تک بک رہی ہے۔ دیش میں ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہے اور دوائیوں کی فروخت کے معاملے میں بھارت دنیا میں تیسرے مقام پر ہے۔چوطرفہ مہنگائی کی مار سے عام آدمی کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ نہ تو وہ ڈھنگ سے جی سکتا ہے اور نہ ہی بیماری میں ڈھنگ سے صحیح علاج کراسکتا ہے۔ امید ہے کہ بھارت سرکار اور متعلقہ حکومتیں عام آدمی کی اس مشکلوں کو دور کرنے کی بلا تاخیر کوشش کریں گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!