سینولی میں ملے 4000 سال پرانی تہذیب کے باقیات

اترپردیش کے باغپت کے سینولی علاقے میں کھدائی کرنے پر نارتھ ویدیک کال و ہڑپپا تہذیب کے درمیان کا پتہ چلتا ہے.سینولی میں جس جگہ پر کھدائی ہوئی ہے، اس سے 120 میٹر دوری پر 2004-05میں جو کھدائی ہوئی تھی. وہاں بھی باقیات ملے ہیں . یہ کچھ ایسے ثبوت ہیں جو انگریزوں کی لکھی تاریخ کو تبدیل کر سکتے ہیں. سینولی میں کھدائی کے دوران راج پریوار کے ساتھ 8 نرکنککال ملے ہیں ان کے علا وہ کھدائی میں پہلی بار ملی تین باقیات آثار قدیمہ کیلئے ریسرچ کا موضوع بن گئے ہیں ۔. یہ تمام واقعات 3800 سے 4000 سال پرانے ہو ہو سکتا ہے زمانہ قدیم کے نقطہ نظر سے یہ میعاد اتر ویدیک دور کی ہے سندھو گھاٹی کی تہذیب کی اہم مقام بالی بنگا اور لوتھل میں کھدائی میں کنکال کو مل چکے ہیں ۔لیکن رتھ پہلی بار ملا ہے کھدائی میں راج پریوار کے ملے تابوت کی لکڑی خراب ہوچکی ہے اس پر صرف تانبے کی نقاشی بچی ہے جس میں پھو ل پتیاں وغیر بنی ہیں ۔ فیکلٹی آف آر چرڈ کورسزریسرچ ،نئی دہلی کے فیلو ڈاکٹر امت پاٹھک کا کہنا ہے کہ انگریزوں نے ابھی تک یہ ثابت کیا تھا کہ آریوں نے 1500۔2000 سال قبل عیسوی میں بھارت پر حملہ کیا تھا. وہ رتھ سے آئے تھے اور یہاں کی تہذیب کو روندتے ہوئے نئی تہذیب کی بنیاد رکھی تھی گھوڑا گاڑی نہیں تھی . جبکہ اس کھدائی سے رتھ نے آثار قدیمہ اور تاریخ دانوں کو پھر سے حوصلہ دے دیا ہے ۔ . اے ایس آئی کے سپرنٹنڈنٹ آرکیہ لوجسٹ رہے کمل کشور شرما کہتے ہیں کہ یہ ایک بڑی ڈسکوری ہے اور آثار قدیمہ کے ماہر بی لال کے ساتھ کام کرنے والے شرما کے مطابق ماضی میں آتنکیوں جینٹکس بھی واضح کر چکے ہیں کہ ہمارے ڈی این اے، کروموزوم میں گزشتہ 12 ہزار سالوں میں کوئی تبدیل نہیں ہوا. اوپر سے اب ملا یہ آثار قدیمہ ثبوت نئی تاریخ کو پھر سے زندہ کر رہا ہے. تاریخ دانوں اور آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک سندھو گھاٹی کی تہذیب سے متعلق مواد اس وقت کے نشا نات مٹی کے برتن، کنکال، زیورات اور کاپرہورڈ کی تہذیب سے متعلق مواد مختلف جگہوں پر تو ملاتھا. لیکن اب تک کوئی ایسا موقع پہلے نہیں آیا تھا جہاں دونوں کے نشان ایک ساتھ ملے ہیں. سینولی کی کھدائی میں تین کنکال اور انکے تین تابوت آس پاس رکھے برتن پر جہاں سندھوتہذیب کے نشان ملے ہیں وہیں لکڑی کے رتھ بڑے پیمانے پر تانبے کا استعمال اور مٹھی والی تلوار وغیر ہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ شودھان کیندر کسی راج شاہی کا رہا ہوگا اور وہ تقریبًا 5ہزار قبل تانبے کا استعمال کرتے تھے اس نئی کھوج پر بدھائی۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!