کابل میں خود کش حملے میں 10 صحافی شہید

صحافیوں کے لئے کام کرنابہت خطرناک اور غیر محفوظ ہے. اس جگہ پر کوریج کرنااپنی زندگی کو داؤ پر لگانا ہے. افغانستان کی راجدھانی کابل میں خودکش حملہ میں 10 صحافیوں سمیت کم سے کم 37 افرادہلاک ہوئے، مرنے والوں میں اے ایف پی فوٹوگرافر سمیت، کم سے کم آٹھ دیگر صحافیوں ہیں. اے ایف پی کے فوٹو گرافر شاہ مٹھی کی موت کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے لی گئی، جس نے اس پر حملہ کیا تھا. چاہے میڈیا کا اہلکارشروع سے ہی چاہے طالبان یا دیگر دہشت گردی تنظیم کے نشانے پر رہے ہیں ، گزشتہ دہائی میں، صحافیوں پر حملوں کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے. کابل میں تعنات نیوز ایجنسی نے اے اف پی کے چیف فوٹو گرافر کے طور پر پیر کو اسی طرح کام کر رہے تھے، جسے وہ گزشتہ 22 سال سے کر رہے تھے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کی ظرف سے، صبح 8:00 ایک موٹر سائیکل خودکش حملہ آور نے خود کو نیشنل ڈائریکٹرییٹ سیکورٹی (این ڈی اس) محکمہ کے باہر دھماکے سے اڑا دیا. شاہ میرائی نے فوری طور پر تباہی کے منظر کی طرف رخ کیا. ان کے صحافیوں میں سے ایک ویڈیوجرنلسٹ ٹریفک میں پھنسے ہوئے تھے. شاہ نے اسے واٹسن پر ایک پیغام بھیجا، فکر مت کرو، میں سامنے ہوں، میں تصاویر کے ساتھ بھی ویڈیو بناؤں گا. شاہ میرائی نہیں جانتی تھی کہ یہ الفاظ اس دنیا میں آخری ہو ن گے. این ڈی ایس کے قریب واقع واقعہ کو کو ریج کرنے والے صحافیوں میں، ایک اور حملہ آور اسلامک ا سٹیٹ سے آیا. انہوں نے صحافیوں کے درمیان اپنے آپ کو ایک صحافی سے بتایا اور دیکھتے دیکھتے ہی خود کو اڑالیا. اس واقعہ میں شاہ میرائی کی وفات ہوئی. اس کے ساتھ آٹھ صحافی ہلاک ہو گئے. بعد میں، بی بی سی نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے صحافی 29 سالہ احمد شاہ کوپاکستان کے سرحدی علاقے میں مشرقی خوست صوبے میں ایک علیحدہ حملے میں ہلاک کیا تھا. رپورٹوں میں بتا یا گیا کہ کابل میں حملے میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے، ریڈیو فری یورپ اور افغان نشر کنندگان نے ہالی نیوز، دیگر میڈیا تنظیموں کے صحافیوں سمیت ایک ٹی وی صحافی بھی شامل ہیں. پیرسے پہلے حالیہ برسوں میں میڈیا پر خود کش حملے میں2016 میں ہواتھا. اس وقت طالبان خودکش حملہ میں تین ٹولی ٹی وی چینل کے 7 ملازم کو ہلاک ہوئے تھے. صحافی اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر رپورٹنگ کرتے ہیں، اور اس وجہ سے وہ نشانہ پر رہے ہیں. ہم ان صحافیوں کے شہیدہونے پر غصہ ظاہر کرتے ہیں ،اور بھگوان ان کی آتما کو شانتی دے اور انکے خاندانوں کو صبر دے ۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!