پانچ باباؤں کو وزیر مملکت کا درجہ دینے کا معاملہ

مدھیہ پردیش اسمبلی کے چناؤ اس سال کے آخر میں ہونے ہیں۔ ضمنی چناؤ میں ہار سے مدھیہ پردیش میں شری شیوراج سنگھ چوہان فکرمند ہیں۔ اب وزیر اعلی طرح طرح کے ہتھکنڈے و قدم اٹھا رہے ہیں تاکہ آنے والا چناؤ ایک بار پھر سے وہ جیت سکیں۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ انہیں اپنے 14 سالوں کے کاموں پر پورا بھروسہ نہیں۔ شاید بھاجپا سرکار کے 14 سال کے کام سے جنتا مطمئن نہ ہوپائی۔ کسان، دلت، تاجر اور درمیانہ طبقہ اور ملازم بھاجپا سرکار کے انتظام سے مطمئن نہیں ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ شیو راج سنگھ چوہان نے پانچ باباؤں کو منتری کا درجہ دیا ہے۔ بتادیں کہ کمپیوٹر بابا کے ساتھ اندور کے متیو مہاراج ، امر کرنک( نرمدا ادگرام ) کے ہیرا نند جی، ڈنڈوری کے نربدانند جی اور پنڈت یوگیندر مہنت کو وزیر مملکت کا درجہ دینے والا حکم جاری کردیا گیا۔ فیصلہ کے بعد سے اس پر سوال کھڑے ہورہے ہیں۔ رام بہادر شرما نام کے ایک شخص کی طرف سے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی گزار کا کہنا ہے وزیر مملکت کے آئینی جواز کو لیکر عرضی لگائی گئی ہے۔ فیصلہ کے سبب باباؤں کے رویئے میں بھی اچانک تبدلی آئی ہے۔ کل تک جن سنتوں نے شیو راج کے ذریعے وکاس کے کاموں کی پول کھولنے کے لئے نرمدا گھوٹالہ یاترا شروع کرنے کا اعلان کیا تھا وزیر کے عہدے کی حیثیت ملنے کے بعد بابا جن جاگرن کرنے کی بات کرنے لگے ہیں۔ گزشتہ 28 مارچ کو اندور کے گومت گری میں واقع کالیا آشرم میں سنتوں کی ایک میٹنگ 1 اپریل سے15 مئی تک نرمدا گھوٹالہ مہا یاترا نکالنے کا فیصلہ لیا گیا تھا اور یہ بھی طے ہوا تھا کہ اس یاترا کے دوران ان 6 کروڑ 67 لاکھ پودوں کی گنتی کا کام ہوگا جو وزیر اعلی چوہان کی نرمدا سیوا یاترا پروگرام کے تحت گزشتہ 2 جولائی سے لگائے گئے تھے۔ ان باباؤں نے اس سرکاری میگھا شو کو مہاگھوٹالہ قراردیا تھا۔ کانگریس نیتا راج ببر نے پانچ باباؤں کو وزیر مملکت کا درجہ دیئے جانے کے فیصلہ کو لیکر شیوراج سنگھ چوہان سرکار پر جم کر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا شیو راج سنگھ چوہان کو اسمبلی چناؤ میں جیت کے لئے اب باباؤں پر بھروسہ کرنا پڑ رہا ہے۔ سابق وزیر اور کانگریس ایم پی کانتی لال بھوریا نے کہا کہ سنتوں نے جب کہا کہ وہ سرکار کے ساڑھے چھ سات کروڑ کے کرپشن کی پول کھولنے والے ہیں تو سرکار نے ان کا منہ بند کرنے کے لئے انہیں وزیر مملکت کا درجہ دے دیا ہے۔ دیکھناہوگا باباؤں کے سہارے شیو راج سنگھ چوہان کی نیا پار لگتی ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!