کیا آدھار بینکوں کی دھوکہ دھڑی روک سکتا ہے

خاص پہچان نمبر یعنی آدھار کی ضروریت کا دائرہ سرکار مسلسل بڑھاتی جارہی ہے جس کے پیچھے سرکار کئی طرح کی دلیلیں دے رہی ہے۔ مثال کے طور پر انتظامی کام کاج اسکیموں، مالی لین دین میں شفافیت یقینی کرنے سے لیکر آتنک واد سے کارگر ڈھنگ سے نمٹنے جیسے تمام دلائل دئے جارہے ہیں لیکن آدھار کے مس یوز ہونے پر سرکار کوئی تبصرہ نہیں کررہی ہے اور نہ ہی بتا رہی ہے سرکار کے پاس آدھار کا بیجا استعمال ہونے سے روکنے کے لئے کیا اسکیم ہے؟ سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکزی سرکار کی اس دلیل کو مسترد کردیا کہ خاص پہچان نمبر آدھار ہر کرپشن کو روکنے کا ایک یقینی ہتھیار ہے۔ کورٹ نے کہا کہ آدھار ہر دھوکہ دھڑی کو نہیں پکڑ سکتا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے یہ تبصرہ آدھارقانون کی قانونی جوازیت کا ٹیسٹ کرنے کے دوران کیا۔ اٹارنی جنرل کے۔ کے وینو گوپال نے جب یہ کہا کہ آدھار کے ذریعے ہزاروں کروڑ روپے کی دھوکہ دھڑی ، بے نامی لین دین پکڑے گئے ہیں اور تمام فرضی کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے اس پر جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ آدھار ہرایک دھوکہ دھڑی کا علاج نہیں ہے۔ خاص کر بینکوں میں دھوکہ دھڑی روکنے میں یہ کامیاب نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص الگ کمپنیاں شروع کررہا ہے تو یہ اپنے آپ میں دھوکہ دھڑی نہیں ہے۔ مسئل تب سمجھ میں آتا ہے جب بینک ملٹی اینٹری کے ذریعے لون دیتا ہے۔ آدھار میں ایسا کچھ نہیں ہے جس سے شخص کو کاروباری سرگرمیوں کی سیریز میں لین دین کرنے سے روکا جاسکے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ آدھار ایسے بینک دھوکہ دھڑی کو روک سکتا ہے۔ فلاحی اسکیموں میں دھوکہ دھڑی روکنے کی بات سمجھی جاسکتی ہے۔ پرائیویسی کو شہری کا بنیادی حق ماننے کے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ سے سرکار کے رخ کو زبردست جھٹکا لگا لیکن وہ اپنی ضد پر قائم رہتے ہوئے ہر چیز کو آدھار سے جوڑنے کے نئے نئے فرمان جاری کرتی رہی ہے۔ ایک بار پھر عدالت نے سرکار کی شکل میں پہلی نظر میں نا اتفاقی جتائی۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا سرکار کے رخ میں کوئی تبدیلی آتی ہے اور عدالت میں چل رہے معاملہ کا اب کیا نتیجہ ہوتا ہے؟ سپریم کورٹ نے صرف کچھ آتنک وادیوں کوپکڑنے کے لئے پوری جنتا سے اپنے موبائل فون آدھار سے جوڑنے پر بھی مرکز پرسوال کھڑے کئے ہیں۔ اگر کل کو افسر انتظامی احکامات کے ذریعے شہریوں کے آدھار کے تحت ڈی این اے جوڑے تو کیا ہوگا؟ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟