سموسہ میں تو آلو رہے گا پر کیا راج نیتی میں لالو رہے گا

آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کو چارہ گھوٹالہ سے جڑے ایک اور معاملہ میں سی بی آئی عدالت نے شنی وار کو اب تک کی سب سے بڑی سزا سنائی۔ اسپیشل جج شیو پال سنگھ کی عدالت نے لالو یادو کو 14 سال کی سزا سنائی ہے۔ اس 14 سال کی سزا ہونے کے بعد لگ بھگ طے ہوگیا ہے کہ بہار کے سموسہ میں تو آلورہے گا لیکن وہاں کی راجنیتی میں لالو نہیں رہے گا۔ لالو کو اب تک مختلف عدالتو ں میں ساڑھے 27 سال کی سزا ہوچکی ہے اور ایک کروڑ روپے کا جرمانہ۔ 1996 میں ہائی کورٹ کی ہدایت پر سی بی آئی نے لالو پر پہلا کیس درج کیا تھا۔ ابھی بھی ایک دو کیس بچے ہوئے ہیں۔ لالوبنا بہار کی راجنیتی میں اگلے کچھ دنوں تک کافی بدلاؤدیکھا جاسکتا ہے۔ جہاں تیجسوی یادو کے سامنے لالو کے بنا آر جے ڈی کا کنبہ ایک رکھنے کے ساتھ اسے بڑھانے کی چنوتی ہوگی وہیں این ڈی اے کے سامنے بھی اپنے ہی گھر میں اٹھا پٹخ کے درمیان کنبہ کو ایک رکھنے کی چنوتی سامنے آگئی ہے۔ لالو پرساد یادو کو اب تک سب سے بڑی سزا ہونے کے بعد آر جے ڈی نیتاؤں نے فوراً کہا کہ وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ جائیں گے لیکن فی الحال جو کیس کی صورتحال ہے اس حساب سے لالو پرساد سے لمبے وقت تک جیل سے نکل پانا مشکل ہے۔ ابھی بھی ایک کیس میں سزا ملنے کے علاوہ دو اور کیس میں کورٹ کا فیصلہ آنا ہے۔ ان سب میں اگر لالو کو سزا ملتی ہے تو سب میں الگ الگ سزا ملے گی اور سب میں الگ الگ ضمانت لینی ہوگی۔ اس صورت میں لالو پرساد کو 2019 کے عام چناؤ سے پہلے ضمانت ملنا بیحد دشوار ہے۔ اگر ضمانت ملی تو وہ سپریم کورٹ سے ہی مل سکتی ہے۔ اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا لالو سیدھے طور پر پارٹی کی کمان تیجسوی یادو کو سونپ دیں گے؟ ذرائع کے مطابق اب پارٹی کی پسند اور مجبوری تیجسوی یادو ہیں۔ وہ اپ چناؤ کا ٹیسٹ بھی پاس کرچکے ہیں جس میں آر جے ڈی اپنی دونوں سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی تھی لیکن لالو کے سامنے ابھی تین طرح کی چنوتیاں ہیں۔ پہلی چنوتی اپنی پارٹی کے اندر سینئر لیڈروں مثلاً رگھوونش پرساد سنگھ ،عبدالباری صدیقی جیسوں کے ساتھ سمی کرن بنانے کی ہے۔ پچھلے دنوں منوج جھا کو راجیہ سبھا بھیج کر تیجسوی نے حالانکہ پیغام دیا تھا کہ ان کا پارٹی پر کنٹرول ہوچکا ہے لیکن اس کے بعد سب سے بڑی چنوتی اپنے کنبہ کو بڑھانے کی ہے۔ گٹھ بندھن کی گاڑی کو سنوارنے کی ہے۔ اب تک لالو یہ کام نبھاتے رہے ہیں یہ جگہ تیجسوی کے لئے بھرنا آسان نہیں ہوگا۔ بتادیں کہ یہ سزا کسی بھی بدعنوانی کے معاملہ میں کسی سابق وزیر اعلی یا وزیر کو ہوئی اب تک کی سب سے بڑی سزا ہے۔ لالو 69 سال کے ہوگئے ہیں لگتا ہے کہ ان کا بڑھاپا جیل میں ہی کٹے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!