امریکہ کا گن کلچر اسے تباہ کررہا ہے

پورے امریکہ میں بندوقوں پر کنٹرول کرنے کی مانگ کو لیکر طلباء کی رہنمائی میں زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ مارچ فار لاؤڈس کے بینر تلے ہورہے ان مظاہروں کا خاکہ پچھلے مہینے فلوریڈا کے ایک ہائی اسکول میں فائرننگ کی واردات کے بعد بنا تھا۔ اس واردات میں 17 بچوں کی موت ہوگئی تھی۔ بندوق کنٹرول کے سخت قانون کی مانگ کو لیکر 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے امریکہ کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ مارچ کا فلوریڈا ہائی اسکول کے نوجوان طالبعلموں نے قیادت کی۔ پارک لینڈ میں واقع آئی زوری اسٹون مین ڈگلس ہائی اسکول کے 17 سالہ طالبعلم کیمرون کاسکی نے واشنگٹن میں ایک زبردست ریلی میں کہا کہ نیتا یا تو لوگوں کی نمائندگی کریں یا باہر جائیں۔ نیویارک کے میئربل ایس بلاسیو نے کہا کہ شہر میں ریلی میں ایک لاکھ پچھترہزار لوگوں نے شرکت کی۔ ٹوئٹر پرلکھا کہ طالبعلم امریکہ کو بدل دیں گے لیکن سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ واشنگٹن میں ہوا جہاں منتظمین کے مطابق 8 لاکھ سے زیادہ لوگ جمع ہوئے تھے۔ نیویارک۔ واشنگٹن کے علاوہ امریکہ میں 700 سے زیادہ جگہوں پر مظاہرے ہوئے۔ تین سال پہلے اوریگن کالج میں 9 بچوں کے قتل کے بعد اس وقت کے صدر براک اوبامہ رو پڑے تھے۔ امریکی کانگریس کے 70 فیصدی ایم پی ہتھیاروں کے حمایتی تھے۔ لہٰذا اوبامہ بے بس رہے۔ وہیں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پچھلے مہینے فلوریڈا اسکول میں شوٹنگ سے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات میں کہا تھا فائرننگ کے واقعات سے نمٹنے کے لئے ہر ٹیچر کے ہاتھ میں پستول تھما دیں گے۔ امریکہ میں بندوق مینوفیکچر لابی بہت طاقتور ہے۔ یہ ہتھیار لاریگن پالیسی متاثر کرتی ہے۔ بندوق صنعت کا ہر سال 2.5 لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہے اور اس سے2.65 لاکھ لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ 57 سال میں فائرننگ میں 15 لاکھ جانیں گئی ہیں۔ 2018 میں اسکولوں میں20 بار فائرننگ ہوئی۔ 9/11 کے بعد فائرننگ کے 400 سے زائد واقعات ہوئے جس میں زیادہ تر اسکول نشانہ بنے۔ بتا دیں امریکہ آئین کی دوسری ترمیم کے تحت خریدنے کو سرپرستی حاصل ہے اور ہتھیاروں کے حق میں کام کرنے والی تنظیم نیشنل رائفل ایسوسی ایشن طاقتور لوگوں کو متاثر کرنے میں اہل مانی جاتی ہے۔ امریکہ کے لچیلے بندوق قوانین کی وجہ سے وہاں بندوق کے خریدنے اوراسے ساتھ لیکر چلنا آسان ہے۔ امریکہ میں عام لوگوں کی طرف سے بے قصور پر گولی کے واقعات ہوئے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں طاقتور ہتھیاروں کی دستیابی سے سب سے زیادہ گھناؤنی وارداتیں سامنے آئی ہیں۔ پچھلے سال لاس ویگاس میں امریکی تاریخ کی سب سے بڑی زبردست فائرننگ کی واردات ہوئی تھی جس میں 58 لوگوں کی جان گئی تھی۔ اس کے بعد ایک بار پھر اس بار کچھ زیادہ پر زور طریقے سے وہ بحث ابھری ہے کہ امریکہ کہ بندوق قانون کیا اتنے لچیلے ہیں کہ وہ انسانیت کے نام پر بحران بنے ہوئے ہیں۔ 2017 کے ایک سروے کی مانیں تو قریب40 فیصدی امریکیوں نے مانا تھا کہ ان کے پاس بندوق ہے یا ان کے گھر میں کسی کے پاس بندوق نہیں ہے۔ امریکہ میں 2016 میں بندوقوں سے ہوئے قتل اور اجتماعی قتل عام میں 11 ہزار لوگوں کی موت ہوئی۔ دنیا میں بندوق سے ہوئے قتل عام سے 64 فیصدی اکیلے امریکہ میں مرے۔ دیکھیں کہ امریکہ میں ہورہے اتنے بڑے بڑے مظاہروں و احتجاج سے کیا امریکی گن کلچر پر ہوئی مثبت اثر پڑے گا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!