آتنکی فنڈنگ نیٹ ورک بے نقاب
اترپردیش کی اے ٹی ایس نے سنیچر کو بڑی کارروائی کرتے ہوئے لشکر طیبہ کے ناپاک ارادوں میں شامل 10 مددگاروں کو پکڑلیا ہے۔ ان میں سے 8 کو یوپی سے اور 1-1 کو بہار اور مدھیہ پردیش سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ سبھی آتنکی تنظیم کے لئے پیسہ اکٹھا کرنے کا کام کرتے تھے۔ آئی جی اے ٹی ایس اسیم ارون نے بتایا کہ گرفتار لڑکوں میں سے پرتاپ گڑھ کر سنجے سروت ،گورکھپور کا نسیم احمد، ریوا کا اما پرتاپ سنگھ پاکستان کے لاہور میں بیٹھے لشکر طیبہ کے ہینڈلر سے سیدھے رابطے میں تھے۔ یہ پاکستان سے ملنے والی ہدایت پر فرضی ناموں سے الگ الگ بینکوں میں کھاتہ کھولے ہوئے تھے۔ ان کھاتوں میں پاکستان ، نیپال اور قطر سے پیسے ٹرانسفر کئے جاتے تھے۔ اس کے بعد ہینڈلر کے ذریعے بتائے گئے بینک میں فرضی کھاتہ کھولے گئے۔ گرین کارڈ کے ذریعے یا پھر کیش نکال کر پیسے ٹرانسفر کرائے جاتے تھے۔اس کے بدلے میں ان لوگوں کوکمیشن ملتا تھا۔ آئی جی نے بتایا کہ انٹیلی جنس ان پٹ و سابقہ واقعات کی بنیاد پر معاملہ کی تفتیش کی جارہی ہے۔ گرفتار 9 لوگوں کو کورٹ میں پیش کر جیل بھیج دیا گیا ہے اور ریوا کے اوما پرتاپ کو پیر کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر لکھنؤ لایا گیا۔ ان ملزمان کے پا سے 52 لاکھ روپے، بڑی تعدادمیں ڈیبٹ کارڈ، تین لیپ ٹاپ، 9 سوئپ مشین، میگنیٹک کارڈر یڈر اور ایک غیر ملکی پستول سمیت کئی دیگر سامان برآمد ہوئے ہیں۔ گرفتار لوگوں کے تار نیپال سے جڑے ہونے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔ ا س میں نیپال کے کچھ شہری شامل ہیں جن کی تلاش میں بارڈر پر پولیس کو الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ آتنکی تنظیم سے وابستہ ماسٹر مائنڈ کرشی نگر کا رہنے والا ہے۔ یہ اپنا نام بدل کر رہتا تھا۔ مشرف انصاری نے اپنا نام نکھل رائے رکھا ہوا تھا۔ یہاں تک کہ اس کے دوست اور قریبی بھی اسے نکھل کے نام سے ہی جانتے تھے۔ آئی جی نے بتایا کہ پہلی نظر میں غیرقانونی منی فلو کا ٹیکٹ لگ رہا تھا لیکن تفتیش میں اس کے تار سیدھے ٹیرر فائننسنگ گروہ سے جا ملے۔ انہوں نے بتایا ابھی تک صرف ایک سرا پکڑ میں آتا تھا لیکن اس معاملہ میں پوری چین پکڑی گئی ہے۔ پتہ چلا ہے کہ کہاں سے پیسہ آرہا ہے اور کہاں جارہا ہے۔ 50 سے زیادہ بینک کھاتوں کے استعمال کا پتہ چلا ہے جن کے ذریعے 1 کروڑ سے زیادہ کا لین دین ہوا۔ اس ٹیرر فنڈنگ گروہ کا پردہ فاش کر یوپی کی اے ٹی ایس مبارکباد کی مستحق ہے۔ آتنک واد میں فنڈنگ بہت ضروری ہوتی ہے اور اس کو روکا جائے تبھی دہشت گردی خود کم ہوجائے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں