فوجی کارروائی کیساتھ سیاسی پہل بھی ضروری
سرحد پر ہندوستانی فوج کی کارروائی میں 4 پاکستانی فوجیوں کے مارے جانے کے درمیان فوج کے چیف جنرل بپن راوت نے پاکستان کو سخت وارننگ دی ہے کہ اگر وہ باز نہیں آتا تو بھارت ایک بار پھر مجبوری میں دوسرا متبادل اپنانے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ جنرل راوت نے 70 ویں آرمی ڈے کے موقعہ پر شاندار پریڈ کی سلامی لینے کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی فوج دراندازوں کی مدد کرتی رہے ہی۔ اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو اور مضبوط کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا فوج کے اکساوے کی کسی حرکت کا منہ توڑ جواب دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ جموں و کشمیر میں قیام امن کے لئے فوجی آپریشن کے ساتھ سیاسی پہل بھی جاری رہنی چاہئے۔ ان کے کہنے کا مقصد یہی ہے کہ سرکار بات چیت کے ذریعے پاکستان کی حکومت کو دہشت گردی پھیلانے اور دراندازی سمیت تمام مسئلوں پر غور کرنے کو کہے۔ لیکن فوج کا دہشت گردوں کے خلاف سختی کا رخ برقرار رہے گا۔ جنرل راوت دہشت گردوں کے خلاف اپنے سخت رویئے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ حالانکہ فوج کے چیف نے اس کے علاوہ دو اور اہم باتیں کیں۔ پہلی یہ کہ جموں و کشمیر میں کام کررہی مسلح فورس تماشائی نہیں رہ سکتی، انہیں ہمیشہ چوکس رہنا ہوگا اور اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لانی ہوگی اور دوسری اہم بات انہوں نے یہ کہی کہ اگر صحیح طریقے سے فوجی اور سیاسی غور و خوض ہوگا تو ریاست میں مستقل طور پر امن کا پرچم لہرائے گا۔ جموں و کشمیر میں جنرل راوت کی پہل پر آپریشن آل آؤٹ چل رہا ہے۔ اس دوران 210 آتنکی مارے جاچکے ہیں۔
یہ اعدادو شمار تین سال میں سب سے زیادہ ہیں۔ حالانکہ سال بھر کے دوران آتنکی تشدد کے واقعات بڑھے ہیں۔10 دسمبر تک جہاں 2016 میں 302 آتنکی وارداتیں ہوئیں وہیں 2017 میں یہ بڑھ کر 335 ہوگئیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے آتنکی پاکستانی فوج کے تعاون سے سرحد پر تعینات جوانوں کو نشانہ بنا نے اور دراندازی میں مشغول ہیں۔ سرحد پر فوجی چوکسی بڑھانے کے باوجود پاک فوج جس طرح آئے دن جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتی ہے اس سے یہی پتہ چلتا ہے کہ ابھی اسے ضروری سبق سکھایا جانا باقی ہے۔ پاکستان کی طرف سے 2017 میں 820 جنگ بندیوں کی خلاف ورزی کے واقعات ہوئے ہیں اور یہ سب کچھ تب ہے جب فوج کی سختی ہے۔ اس ناطے فوج کے چیف نے ایک طرح سے سرکار کو بات چیت سے مسئلے کو سلجھانے کی کارروائی جاری رکھنے کا اشارہ بھی دے دیا ہے اور پاکستان کو کہا ہے کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔
یہ اعدادو شمار تین سال میں سب سے زیادہ ہیں۔ حالانکہ سال بھر کے دوران آتنکی تشدد کے واقعات بڑھے ہیں۔10 دسمبر تک جہاں 2016 میں 302 آتنکی وارداتیں ہوئیں وہیں 2017 میں یہ بڑھ کر 335 ہوگئیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے آتنکی پاکستانی فوج کے تعاون سے سرحد پر تعینات جوانوں کو نشانہ بنا نے اور دراندازی میں مشغول ہیں۔ سرحد پر فوجی چوکسی بڑھانے کے باوجود پاک فوج جس طرح آئے دن جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتی ہے اس سے یہی پتہ چلتا ہے کہ ابھی اسے ضروری سبق سکھایا جانا باقی ہے۔ پاکستان کی طرف سے 2017 میں 820 جنگ بندیوں کی خلاف ورزی کے واقعات ہوئے ہیں اور یہ سب کچھ تب ہے جب فوج کی سختی ہے۔ اس ناطے فوج کے چیف نے ایک طرح سے سرکار کو بات چیت سے مسئلے کو سلجھانے کی کارروائی جاری رکھنے کا اشارہ بھی دے دیا ہے اور پاکستان کو کہا ہے کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں