ہنی پریت کا قبولنامہ

ڈیرہ چیف رام رحیم کو سادھوی جنسی استحصال معاملہ میں قصوروار قرار دئے جانے کے بعد پنچکولہ میں تشدد بھڑکانے اور ملکی بغاوت کے الزام میں ہنی پریت سمیت 5 لوگوں کے خلاف ایس آئی ٹی نے منگل کے روز سی بی آئی عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے 1200 صفحات میں ہنی پریت کے گناہوں کی کہانی لکھی ہے۔ کیمرے کے سامنے گھڑیالی آنسو بہانے والی ہنی پریت کا سب سے بڑا سچ بھی سامنے آگیا۔ ملک دشمن ہنی پریت کا ارادہ گورمیت رام رحیم کے ساتھ بیرون ملک جا کر بسنا بھی تھا۔ وہ بیرون ملک میں رہ کر بھارت کو دنیا کے نقشہ سے مٹانے کا خواب دیکھ رہے تھے۔ یہ خلاصہ خود اس نے اپنے قبولنامہ میں کیا ہے۔ 
ہنی پریت کا یہ قبولنامہ پولیس نے 15 دیگر ملزمان کے خلاف دائر کردہ چارج شیٹ کے ساتھ کورٹ میں پیش کیا ہے۔ اس کے مطابق ہنی پریت نے پنچکولہ تشدد گورمیت رام رحیم کو فرار کرانے کی سازش رچنے کا بھی جرم قبول کرلیا ہے۔ ہنی پریت نے کہا کہ اس نے تشدد ،آگزنی، توڑ پھوڑ اور خون خرابہ اس لئے کروایا تھا تاکہ پولیس کی توجہ بابا سے ہٹ جائے اور وہ اپنے پلان کے مطابق بابا کو لیکر نیپال چلی جائے اوروہاں سے بیرون ملک جاکر کہیں بس جائے۔ اس کام کے لئے ہنی پریت نے 7 اگست کو ہی تیاری کرلی تھی اس کے لئے ایک میٹنگ بلا کر ڈیرے کے بڑے کارندوں کی باقاعدہ ڈیوٹی بھی لگائی گئی تھی جس میں کرائے پر غنڈے لانے کی ذمہ داری پنچکولہ میں ڈیرہ کے انچارج چسکور سنگھ کو سونپی تھی۔ سبھی لوگوں کی ڈیوٹی لگانے کے بعد پلان بنایا گیا تھا کہ گورمیت رام رحیم کو حراست سے چھڑواکر اس کے ساتھ نیپال کے راستے بیرون ملک فرار ہوجائے گی۔ ہنی پریت نے بتایا کہ اسی پلان کے تحت میں اپنا اور پتاجی کا پاسپورٹ ڈیرہ پوشیدہ ، پراپرٹی کے دستاویزات کئی بینکوں کے چیک بک اور کریڈٹ کارڈ لیکر ساتھ آئی تھی۔ یہ سارا سامان ایک اٹیچی میں رکھاتھا جو 25 اگست کو بھی ساتھ تھی۔ اسی کار میں رکھا گیا تھا جس میں گورمیت رام رحیم کو پنچکولہ لایا جارہا تھا۔ لیکن بابا کے ساتھ بیرونی ملک میں بسنے کا پلان کامیاب نہیں ہو پایا اور ہنی پریت اٹیچی کے ساتھ 25 اگست کو رات واپس ڈیرہ لوٹ آئی۔ 27 اگست کو دستاویزات کی اٹیچی لیکر جے پور کوروانہ ہوئی۔ اس سے پہلے اس نے اپنا لیپ ٹاپ اور ایپل موبائل فون وپاسنا انسا کو سونپا تھا۔ چالان میں ایس آئی ٹی نے ادتیہ انسا کے نہ پکڑے جانے کا بھی ذکر کیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!