لالو کی سیکورٹی گھٹانے پر واویلا

مرکزی سرکار نے بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو کی زیڈ پلس سیکورٹی واپس لے لی ہے جس پر سیاسی ہنگامہ مچ گیا ہے۔ لالو کے بیٹے تیج پرتاپ یادو نے تو غصہ میں ساری حدیں پار کردی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے بیحد نازیبا زبان کا استعمال بھی کیا ہے اور لالو نے بھی کہا کہ یہ فیصلہ صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا بی جے پی ان کے خلاف سازش رچ رہی ہے۔ سیکورٹی ہٹانے پر وہ بولے یہ میرا قتل کرانے کی سازش ہے۔ نائب وزیر اعلی سشیل کمار مودی نے حالانکہ لالو کی سیکورٹی کو ہٹانے کے پیچھے کوئی سیاسی بنیاد نہیں ہے۔ مرکز ہو یا ریاستی حکومت ہو مرکزی وزارت داخلہ وقتاً فوقتاً خطرے کا جائزہ لے کر اس کی بنیاد پر سیکورٹی میں اضافہ یا کمی کرتی ہے۔دیش کے سرکردہ لیڈروں ، بڑے حکام اور خاص شخصیتوں کو حکومت کی طرف سے الگ الگ زمرے کی سیکورٹی مہیا کرائی جاتی ہے اور اس کا فیصلہ مرکزی حکومت کرتی ہے۔ ان میں مرکزی وزیر، وزیر اعلی، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج صاحبان ،مشہور لیڈر اور سینئر افسران شامل ہوتے ہیں۔ فی الحال بھارت میں 450 لوگوں کو اس طرح کی سیکورٹی ملی ہوئی ہے۔ حکومت ہند کی طرف سے مہیا کی جانے والی سبھی طرح کی سیکورٹی میں اسپیشل پروٹیکشن گروپ (ایس پی جی) ، نیشنل سیکورٹی گارڈ (این ایس جی)، انڈین تبت باڈر پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس (سی آر پی ایف) ایجنسیاں شامل ہوتی ہیں۔ زیڈ پلس کٹیگری کی سیکورٹی دیش کا سب سے بڑا سیکورٹی سسٹم ہے یہ وی وی آئی پی کیٹگری کی سیکورٹی مانی جاتی ہے۔ اس کیٹگری میں سیکورٹی ملازم تعینات ہوتے ہیں۔فی الحال دیش میں صرف 8 لوگوں کو ہی یہ سیکورٹی ملی ہوئی ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، ان کی اہلیہ گورشرن کور، سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی، کانگریس صدر سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور ان کی بہن پرینکا گاندھی قابل ذکر ہیں۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ مکیش امبانی کو زیڈ کیٹگری کی سیکورٹی ملی ہوئی ہے۔ اتنا امیر آدمی اپنے سیکورٹی گارڈ نہیں رکھ سکتا؟ تیج پرتاپ یادو نے کہا کہ میڈیا میں اتنی ہمت نہیں کہ اس فیصلہ پر سوال اٹھا سکے۔سرکاری سیکورٹی آج کل ایک طرح کا اسٹیٹس سمبل بن گیا ہے۔ دنیا میں شاید کہیں ایسا نہیں کہ 450 لوگوں کو پرائیویٹ سیکورٹی دی جائے۔ اتنے ہزاروں سیکورٹی ملازمین ان چھوٹے بڑے نیتاؤں کی سیکورٹی میں تعینات کئے گئے ہیں اگر ان کو ہٹا کر پبلک کی سیکورٹی پر لگایا جائے تو جنتا کا بھی بھلا ہو۔ کچھ تو کرمنل ٹائپ کے چھٹ بھیوں کو بھی سیکورٹی ملی ہوئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!