گجرات کے پہلے مرحلہ میں پاٹیداروں کے گڑھ میں ووٹ پڑیں گے

گجرات اسمبلی چناؤ مہم اپنے شباب پر ہے اسے 2019 کے عام چناؤ کا سیمی فائنل مانا جارہا ہے۔ 22 سال سے ریاست میں بھاجپا کی سرکار ہے ۔ پہلی بار مانا جارہا ہے کہ کانگریس بھاجپا کو ریاست میں سخت ٹکر دے رہی ہے۔ پچھلی کئی چناؤمیں بیک فٹ پرہی کانگریس اس بار جارحانہ انداز میں ہے۔ کانگریس کو اس بار امید ہے کہ راہل گاندھی کے دھنواں دھار چناوی دوروں سے ریاست میں کانگریس کا بنواس ختم ہوگا۔ اس چناؤ میں ایک طرح سے کانگریس کو دیگر سیکولر پارٹیوں واک اوور دیا ہے۔ پچھلے چناؤ میں علاقائی تجزیوں کے چلتے کانگریس کو نقصان اٹھانا پڑا تھا لیکن اس بار ریاست کے سیاسی گھماسان میں چھوٹی چھوٹی پارٹیوں نے ایک طرح سے بھاجپا کو ہٹانے کی کمان راہل گاندھی کے ہاتھ میں سونپ دی ہے۔ راہل،اکھلیش، شرد، اجیت سنگھ جیسے سرکردہ سب کانگریس کے ساتھ ہیں۔ اتنا ہی نہیں عام آدمی پارٹی کا بھی پورا زور ریاست میں بھاجپا کو ہرانے پر ہے۔ وہیں بھاجپا کی پوری لیڈر شپ اور مرکزی کیبنٹ اور ریاستوں کے وزیر اعلی اور سینئر لیڈر بھی مودی کے گڑھ کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔
کانگریس کی طرف سے چناؤ لڑ رہے نوجوان او بی سی لیڈر اور ٹھاکرسینا کے صدر الپیش ٹھاکر نے دعوی کیا ہے کہ گجرات اس بار وزیر اعلی وجے روپانی اور نائب وزیر اعلی نیرج پٹیل دونوں چناؤ ہار جائیں گے اور کانگریس کو دوتہائی یعنی کل 182 میں سے125 سیٹیں ملیں گی۔ ادھر پارٹیدار ریزرویشن تحریک کمیٹی (پاس) کے نیتا ہاردک پٹیل نے دعوی کیا ہے کانگریس اس بار 22 سال میں اقتدار میں جمی بھاجپا کو ہرا دے گی۔ انہوں نے دعوی کیا کانگریس 182 میں سے قریب100 سیٹیں جیت کر اکثریت کے ساتھ سرکار بنائے گی جبکہ اس بار 150 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا دعوی کررہی بھاجپا محض 70سے75 سیٹوں پر سمٹ جائے گی۔ گجرات اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلہ میں 89 سیٹوں پر 9 دسمبر کو ووٹ پڑیں گے۔ یہ سیٹیں سوراشٹر ،کچھ، ساؤتھ گجرات میں آتی ہیں۔ یہ پارٹیداروں کا گڑھ ہے۔ پچھلے چناؤ میں بھاجپا یہاں 70 سے80 فیصدی تک ووٹ پاتی رہی ہے۔ اس بار مقابلہ سخت ہے۔ بھاجپا نے گجرات میں سماجی تجزیوں کو دیکھتے ہوئے پچھڑا اور پاٹیدار فرقہ کو سب سے زیادہ ٹکٹ دئے ہیں۔ ریاست میں سب سے زیادہ تقریباً 35 فیصدی آبادی والے پسماندہ طبقہ سے 61 و پارٹیدار فرقہ سے 52 لیڈروں کو امیدوار بنایا ہے۔ پاٹیدار آندولن کے بعد چوکس ہوئی بھاجپا نے نہ صرف اس فرقہ کے زیادہ تر موجودہ ممبران اسمبلی کو اتارا ہے بلکہ پچھلی بار سے 7زیادہ پاٹیداروں کو ٹکٹ بھی دیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!