آخرہنی پریت نے سرنڈرکرہی دیا

ڈیرہ سچا سودا چیف رام رحیم کی منہ بولی بیٹی ہنی پریت سنگھ انڈیاز موسٹ وانٹڈ فہرست میں اونچے مقام پر تھی۔ حال ہی میں اس کے نئے دہلی میں موجود ہونے کی خبر ملی تھی۔ ہنی پریت انسا کی تلاش میں ساؤتھ دہلی کے گریٹر کیلاش پر ہریانہ پولیس نے حال ہی میں چھاپہ ماری کی اور دہلی و پنچکولہ پولیس کی ٹیم نے گریٹر کیلاش پارٹ 2 انکلیو میں واقع عالیشان کوٹھی اے۔9 پر دبش ڈالی۔ دو گھنٹے تک ہر کمرے کی گہری چھان بین کی گئی لیکن ہنی پریت وہاں نہیں ملی۔ پولیس نے مین گیٹ سے اینٹری کی تھی۔ ایسے میں اندیشہ جتایا جارہا ہے ہنی پریت کو چھاپے ماری کی پہلے سے ہی خبر مل گئی تھی اور وہ پچھلے گیٹ سے نکل بھاگی۔ دہلی ہائی کورٹ نے ہنی پریت کو ٹرانزٹ پیشگی ضمانت دینے سے منگلوار کو انکارکردیاتھا۔ اس پر ملک کی بغاوت اور پنچکولہ میں تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔ عدالت نے اسے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر نے کو کہا اس سے پہلے سماعت کے دوران عدالت نے ہنی پریت کے وکیل سے کہا کہ اس کے موکل کے لئے سرنڈرکرنا ہی آسان راستہ ہے۔ صبح 10:30 بجے ہنی پریت کے وکیل پردیپ آریہ نے نگراں چیف جسٹس گیتا متل کی بنچ سے سماعت کرنے کی درخواست کی۔ کہا کہ ہنی پریت کو خطرہ ہے اسے تین ہفتے کی ٹرانزٹ پیشگی ضمانت دے دی جائے۔ جج صاحبہ نے کہا کہ بنچ دو بجے سماعت کرے گی۔12:45 بجے جسٹس سنگیتا ڈھینگرا کی سنگل بنچ نے سماعت شروع کی ۔ کیا بحث ہوئی اس کے اہم حصے کچھ یوں ہیں۔ جسٹس سہگل : یہ کیس دہلی کے دائرہ اختیار میں کیسے ہے؟ وکیل آریہ: ہنی پریت باقاعدہ طور سے گریٹر کیلاش آتی ہیں۔اسے دہلی سے گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس سہگل : چنڈی گڑھ کا راستہ کچھ گھنٹے کا ہے وہاں سرنڈر کیوں نہیں کرتیں؟ وکیل آریہ: ڈرہے کہ ہریانہ پولیس اذیتیں دے گی۔ ہنی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کے بیانوں سے وہ جرائم پیشہ نہیں بن جاتی۔ وہ صرف اپنے والدکے ساتھ کورٹ کے اندر آئی تھی اور انہیں جیل تک چھوڑنے گئی تھی۔ راہل مہرہ(دہلی پولیس کے وکیل): ہنی پریت نے گریٹر کیلاش 2 کا جو پتہ دیا ہے، وہ غلط ہے، اس کا پتہ گریٹر کیلاش انکلیو ہے۔ کسی مجرم کی مدد نہیں کرنی چاہئے۔ اس کی وجہ سے ہریانہ میں دنگا ہوا۔ جب وہ کہتی ہے کہ اس کے والد بھگوان کے سمان ہیں تو انہیں کس بات کا خطرہ ہے؟ انل گروور (ہریانہ سرکار کے وکیل): خبروں کی بنیاد پر ہی ہنی پریت جان کو خطرہ بتا رہی ہے۔ پولیس نے کبھی کچھ نہیں کہا۔ جسٹس سہگل: آپ کو جانچ میں تو شامل ہونا ہی ہوگا ،سرنڈر کیوں نہیں کرتے؟ دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد ہنی پریت کے سامنے بس ایک سرنڈر کا ہی راستہ رہ گیا۔ دہلی ہائی کورٹ میں ہنی پریت کی ٹرانزٹ ضمانت کو خارج کرتے ہوئے جو ریمارکس دئے ہیں انہیں دیکھ کر قانونی واقف کاروں کا خیال ہے کہ ہنی پریت نے جیل جانے سے بچنے کے چکر میں اپنی مصیبتیں بڑھا لی ہیں۔ اس کے لئے قانونی راستہ بھی پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ ہنی پریت کے سامنے اب سرنڈر کرے یا پھر پنجاب ہائی کورٹ میں جانے کے ہی محدود متبادل بچے ہیں۔ ہریانہ پولیس الگ سے گرفتاری وارنٹ لے کر اس کی تلاش میں لگی ہے۔ پچھلے ایک مہینے کے دوران پولیس نے اس کی تلاش میں پنجاب، راجستھان اور یہاں تک کہ نیپال تک کی خاک چھانی تھی۔ حالیہ واقعہ کے بعد ہریانہ پولیس کا اب بھی فوکس این سی آر ایریا میں ہی ہے۔ ہریانہ پولیس کا اندازہ ہے کے ہنی پریت کے ساتھ آدتیہ انسا اور پون انسا بھی ہوسکتے ہیں۔ ہنی پریت کے ساتھ ساتھ ان دونوں کے خلاف بھی ملک کی بغاوت کے سنگین الزام ہیں۔ تینوں کے خلاف حال ہی میں لک آؤٹ نوٹس بھی جاری کیاتھا۔ 73 لوگوں کی لسٹ میں ہنی پریت کا نام ٹاپ پرتھا۔ ہنی پریت کے رشتے دار بھی چاہتے تھے کہ وہ سامنے آئے اور سرنڈر کرے اب پتہ چلا ہے کہ ہنی پریت نے پنچکولہ پولیس کے سامنے سرنڈر کردیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!