پارکنگ مسئلہ تو دہلی کی ہر گلی، محلہ اور روڈ پر ہے

کیا دہلی میں ٹریفک جام، پارکنگ کا مسئلہ ختم کرنے کے لئے جو نئی پارکنگ پالیسی گراف تیار کیا گیا ہے وہ ان مسائل کو ختم کردے گا؟ بنیادی مسئلہ جس پر سرکاریں توجہ نہیں دے رہی ہیں وہ ہے سڑکوں پر بڑھتی گاڑیوں کی تعداد ۔ ہر سال 30 لاکھ کے قریب دو پہیہ، تین پہیہ اور چات پہئے والی گاڑیاں دہلی کی سڑکوں پر اترتی ہیں۔ نہ صرف ہمارے پاس ان کے لئے چوڑی سڑکیں ہیں، نہ پارکنگ کی جگہ ہے اور نہ ہی درکار ٹریفک پولیس جوان ہیں۔ ایسے میں ہمیں تو شبہ ہے کہ جو نئی پالیسی گراف تیار ہوا ہے وہ ان میں سے کسی بھی مسئلہ کا حل کرسکے گا۔ ہاں سرکار کی جیب ضرور بھاری ہوجائے گی اور صارفین جو پہلے سے ہی بھاری ٹیکسوں سے دبے ہوئے ہیں اس پر اور زیادہ بوجھ پڑجائے گا۔ سنگا پور میں تو عام لوگ اپنی مرضی سے گاڑیاں خرید نہیں سکتے ، وہاں کی حکومت نے اس کے لئے باقاعدہ کوٹہ اور پرمٹ سسٹم بنایا ہوا ہے۔ وہاں روٹری پارکنگ سسٹم ہے یعنی ایک کے اوپر ایک گاڑی کھڑا کرنا۔ ملٹی لیول پارکنگ بنی ہوئی ہے۔ پارکنگ کی جگہ ملنے پر ہی کار خرید سکتے ہیں۔ریٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کے تحت ماسکو ( روس) کے تحت پارکنگ قواعد میں تبدیلی کی گئی ہے۔ پہلے کھڑی سڑکوں پر 2.9 میٹر تک ورٹیکل پارکنگ کی اجازت تھی۔ قواعد کے مطابق روڈ پر خالی جگہ کم سے کم 5.9 میٹر ہونی چاہئے۔ اب گاڑیوں کو سڑک کے برابر پارک کرناہوتا ہے جس سے سڑک پر خالی جگہ 6 میٹر تک ہوگئی ہے۔فٹ پاتھ پیدل چلنے والوں کے لئے دستیاب ہے۔ بیجنگ میں کاروں سے سڑکیں ٹھسا ٹھس بھری رہتی ہیں۔ 2010ء میں یہاں 7 لاکھ کاروں کا رجسٹریشن ہوا تھا اس کے بعد حکام نے نئی گاڑیوں کی خرید پر روک لگادی تھی۔ 2011 میں محض 2 لاکھ 40 ہزار نئی کاروں کا رجسٹریشن ہوا تھا وہ بھی لاٹری سسٹم کے تحت۔ دہلی کی کالونیوں میں پارکنگ کو لیکر روز جھگڑے ہوتے ہیں۔ دہلی کے ہر علاقہ، گلی اور کالونی میں پارکنگ کی پریشانی ہے۔ مارکیٹ سے لیکر رہائشی علاقے میں گاڑی کھڑا کرنے کے لئے جگہ حاصل کرنا کوئی جنگ جیتنے کی طرح ہے۔ پرانی بسی کالونیوں میں حالات سب سے زیادہ خراب ہیں۔ یہ کالونیاں تب کی بسی ہوئی ہیں ، جب پارکنگ کی کوئی پریشانی نہیں تھی۔ ڈراف پالیسی میں رہائشی علاقوں میں آن اسٹریٹ پیڈ پارکنگ پر لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے سرکار انہیں گاڑیاں کھڑی کرنے کے لئے درکار جگہ دے اس کے بعد بھی اگر لوگ ادھر ادھر گاڑی کھڑی کریں تب ان سے پیسے وصولے جائیں۔ بغیر سہولت دئے رہائشی کالونی میں پارکنگ کے لئے پیسے لینا صحیح نہیں ہے۔ پھر جب آدمی نئی گاڑی لیتا ہے تو اسے روڈ ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔ یہ روڈ ٹیکس کس لئے دیتے ہیں جب پارکنگ تک کی سہولت نہیں دے سکتے؟ دہلی میں اس وقت کل 318 پارکنگ سائٹ ہیں۔سرفیس پارکنگ 264، انڈر گراؤنڈ ،ملٹی لیول 54 ، کل گاڑیاں کھڑی ہوسکتی ہیں 72434 اور دہلی میں کل گاڑیاں ہیں 10093470 ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!