میٹرو کی مہنگائی بڑھائے گی سڑکوں پر جام کی سمسیا

دہلی میٹرو کے ذریعے کرایہ میں اضافے کی چوطرفہ مخالفت ہورہی ہے۔ دہلی میٹرو میں 10 اکتوبر سے بڑھا کرایہ نافذ ہونے والا ہے۔ سنیچر کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مرکزی سرکار کو خط لکھ کر کرایہ میں اضافے کو روکنے کی درخواست کی ہے۔ مرکزی وزیر ہردیپ پوری کو لکھے خط میں وزیر اعلی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عام آدمی کے مفاد میں مرکزی حکومت اس بڑھے کرایہ کو روکنے میں مدد کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کرایہ کمیٹی کی سفارشوں کے مطابق سال میں دو بار ہی کرایہ بڑھایا جاسکتا ہے۔ اس سفارش کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ طے قاعدے چھ ماہ کے بعد ہی کرایہ بڑھانے کی اجازت دیتے ہیں۔ مہنگائی کو ذہن میں رکھ کر ہی کرایہ طے ہوسکتا ہے۔ اضافہ 7 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا، اس کی تعمیل بھی نہیں کی گئی۔ایک برس میں اگر اضافے کا جائزہ لیا جائے گاتو یہ قریب 80 فیصد ہوگا۔ دہلی میٹرو کے ذریعے کرایہ میں کئے جارہے اضافے کا اثر آنے والے دنوں میں دہلی میں دکھائی دے گا۔ قریب تین ماہ پہلے دہلی میٹرو نے66 فیصدی تک کرایہ میں اضافہ کردیا تھا۔ اکتوبر میں پھر سے میٹرو کا کرایہ بڑھنے جارہا ہے ایسے میں امکان ہے قریب 1 لاکھ تک اور یومیہ میٹرو مسافر دیگر متبادل ٹرانسپورٹ کا انتظام کریں اس سے پہلے بھی میٹرو کو یومیہ 1 لاکھ مسافروں کا نقصان ہوا تھا۔ میٹرو کو چھوڑنے کے بعد ا ن مسافروں نے بسوں کے علاوہ دیگر گاڑیوں سے سفر شروع کردیا۔ اس میں بائیک پہلی پسند رہی ہے۔ ٹرانسپورٹ محکمے کے مطابق دسمبر 2016 تک دہلی میں 63 لاکھ دوپہیہ گاڑیاں تھیں جو اب بڑھ کر 68 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہیں۔ دہلی کی سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد بڑھنے سے جام کی صورتحال بھی لگاتار بڑھ رہی ہے۔ حال ہی میں ایک کروڑ پانچ لاکھ سے زیادہ گاڑیاں دہلی کی سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی خستہ حالت ہونے کے بعد اس میں گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بتادیں دہلی میں ڈی ٹی سی کے قریب 4 ہزار بسیں ہیں ان میں 400 سے500 بسیں سڑکوں پر نہیں اتر پاتیں۔ اس کے علاوہ مرمت کا کام وقت پر پورا نہ ہونے کے سبب زیادہ تر بسیں سڑکوں پر ہی بریک ڈاؤن ہوجاتی ہیں۔ وہیں دہلی میں کلسٹر کی 1600 بسیں ہیں۔ ا ن میں بھی مرمت کی کمی کے سبب بسیں سڑکوں پر خراب ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ دوسری طرف دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کا کہنا ہے کہ عالمی سطح کی سہولیت دینے کے لئے میٹرو کرایہ میں اضافہ ضروری ہے۔ دلیل دی گئی ہے کہ 8 سال بعد کرایہ بڑھایا ہے جس کا اوسطاً سالانہ 7-8 فیصد ہی آئے گا۔ ڈی ای ایم آر سی کی طرف سے میڈیا میں جاری اس بیان کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خط کا جواب مانا جارہا ہے کہ مہنگائی کے بوجھ سے دبے دہلی کے شہریوں کو میٹرو کا جھٹکا بھی سہنا پڑے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!