حافظ سعید پاکستان کیلئے بوجھ ہے :خواجہ آصف
پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور جماعت الدعوی کے بانی حافظ سعید جیسے عناصر پاکستان کے لئے بوجھ ہیں لیکن پاکستان کو ان سے پیچھا چھڑانے کیلئے وقت چاہئے۔ نیویارک میں ایشیا سوسائٹی کے ایک پروگرام میں آصف نے کہا کہ پاکستان میں ایسے لوگ ہیں جو پاکستان اور خطے کے لئے ایک بحران بن سکتے ہیں۔ امریکی ٹی وی رپورٹر اسٹیف کول کے ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کو کٹر پسندی سے نجات دلانے کی کوششیں جاری رکھنا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت الدعوی کے بانی حافظ سعید کی تنظیم پر پابندی لگائی گئی ہے اور انہیں درکنارکردیا گیا ہے لیکن اس بات سے میں متفق ہوں کہ پاکستان کو اس سمت میں مزید قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں اسی سال کی شروعات میں حافظ سعید کو نظر بند کیا گیا تھا۔ وہیں پچھلے کچھ عرصے سے امریکہ نے بھی پاکستان پر حافظ سعید اور حقانی نیٹ ورک پر کارروائی کیلئے دباؤ بنایا ہے۔ آصف نے کہا یہ کہنا بہت آسان ہے پاکستان حقانی نیٹ ورک، حافظ سعید اور لشکر طیبہ کی مدد کررہا ہے ۔ یہ سب بوجھ ہیں ان سے چھٹکارا پانے کیلئے پاکستان کو وقت لگے گا کیونکہ انہیں ختم کرنے کیلئے ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں۔ خواجہ آصف نے چلو یہ تو اعتراف کرلیا کہ حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید کو پاکستان سے مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی مانا کہ وہ فی الحال اس کو ختم کرنے میں اہل نہیں ہیں۔ حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید کو لیکر بار بار پاکستان پر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے امریکہ پر جوابی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 70-80 کی دہائی میں یہ لوگ امریکہ کے ہیرو ہوا کرتے تھے۔ وائٹ ہاؤس میں بھی انہیں کھلایا پلایاگیا۔ اب جب وہ دشمن بن گئے تو امریکہ کے لئے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لئے بھی بوجھ بن گئے ہیں۔ پاکستان حافظ سعید جیسے خطرناک لوگوں سے جان چھڑانا چاہتا ہے لیکن وقت چاہئے۔ حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید پر کارروائی اور امریکہ سے ملنے والی اربوں ڈالر کی مدد بند کرنے پر پاکستان پردباؤ بڑھا ہے۔ اس پر خواجہ نے کہا کہ امریکہ جو پاکستان کو اربوں ڈالر دے رہا ہے وہ امریکہ کو دی جانے والی مدد کے عوض میں ملتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ پاکستان میں پچھلے چار سال سے کوئی وزیرخارجہ نہیں تھا اور خراب خارجہ پالیسی کی وجہ سے آج پوری دنیا میں پاکستان کی تھو تھو ہورہی ہے۔ اب جب وزیر خارجہ آیا ہے تو اسے لگتا ہے کہ پاکستانی خارجہ پالیسی پر کھل کر اپنا موقف رکھے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو اب لگ رہا ہے کہ پاکستان کو پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا اور ایسا کرنے کے لئے خارجہ پالیسی میں اصلاح ہونا ضروری ہے۔ پاکستان میں وزیر اعظم بدلنے کے بعد حکومت کی سطح پر نظرثانی میں اس کی کمزور خارجہ پالیسی کے بارے میں غور و خوض کیا گیا۔ نواز شریف کے جانے کے بعد نئی کیبنٹ میں وزارت خارجہ کی ذمہ داری خواجہ آصف کو دے دی گئی۔ وہ پہلے بھی بیان دے چکے ہیں کہ پہلے پاکستان کو اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا اور اس کے بعد ملک کی خارجہ پالیسی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں سرکاری سطح پر کافی تبدیلیاں آئی ہیں کیونکہ پچھلے 15-16 برسوں میں پاکستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ طالبان اور القاعدہ کے معاملے کے بعد اب دائرہ (نام نہاد اسلامک اسٹیٹ) کے مسئلے نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ تو اگر اپنے پر اور خطہ پر نظر نہیں رکھی گئی تو شاید پاکستان کیلئے اٹھنا مشکل ہوجائے گا یا اس کی پالیسیوں میں تبدیلی کے لئے بہت دیر ہوجائے گی۔ جس کی وجہ سے پاکستان کی نئی سرکار نئے انداز میں سامنے آنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں