آخر کار ونجارا کو انصاف ملا

ذرا یاد کیجئے، گجرات میں سہراب الدین و تلسی پرجا پتی مڈ بھیڑ معاملہ دیش میں کتنے وقت تک تنازع کا موضوع بنا رہا۔ اس معاملے میں تو گجرات کی سرکارجس کے وزیراعلی نریندر مودی ہواکرتے تھے، تک کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیاتھا۔ بھاجپا صدر امت شاہ کو بھی اس کی زد میں لیا گیا۔ الزام یہ تھا کہ سرکار کی جانکاری میں سہراب الدین، اس کی بیوی اور معاملہ میں چشم دید گواہ کو پولیس نے پکڑ کر مار دیا اور مڈ بھیڑ کی کہانی بنا دی تھی۔ بتا دیں گجرات پولیس کا خیال تھا کہ گروہ بند سہراب الدین شیخ کا تعلق پاک آتنکی تنظیم لشکر طیبہ سے تھا اسے گجرات کے گاندھی نگر کے قریب نومبر 2005 میں مڈ بھیڑ میں مار گرایا تھا۔ سی بی آئی کے ذریعے دائر چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ گجرات پولیس کے دہشت گردی انسداد دستے نے سہراب الدین اور اس کی بیوی کوثر بی کو حیدر آباد سے اغوا کیا تھا۔ مڈ بھیڑ کے بعد کوثر بی غائب ہوگئی تھی۔ سی بی آئی کا الزام تھا کہ ڈی جی ونجارا شروع سے ہی سہراب الدین کی فرضی مڈ بھیڑ میں شامل تھا۔ پولیس نے کوثر بی کو بھی ختم کردیا تھا۔ سی بی آئی کے مطابق سہراب الدین کے ساتھ تلسی پرجا پتی اس مڈ بھیڑ کے چشم دید گواہ تھے لیکن دسمبر 2006ء میں اسے بھی گجرات کے بناس کاٹھا شہر میں ایک مڈ بھیڑ میں مار گرادیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے یہ اندیشہ ظاہرکیا تھا کہ گجرات میں اس کیس کی غیر منصفانہ جانچ ممکن نہیں ہے اس لئے سپریم کورٹ نے معاملہ کو 2012ء میں ممبئی منتقل کردیا تھا اب ممبئی کی سی بی آئی عدالت نے منگلوار کو گجرات کے سابق ڈی آئی جی ڈی جی ونجارا کو سہراب الدین اور تلسی پرجا پتی مڈ بھیڑ معاملہ میں بری کردیا ہے۔ اسی معاملہ میں ان کے ساتھ گرفتار کئے گئے راجستھان کیڈر کے آئی پی ایس افسر دنیش ایم این کو بھی خصوصی عدالت نے بری کردیا ہے۔ ونجارا کو 24 اپریل 2007ء کو گرفتار کیا گیا تھا اس کے بعد عشرت جہاں مڈ بھیڑ معاملہ میں بھی انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ ونجارا 7 سال سے زیادہ جیل میں رہے۔ ستمبر 2014ء میں انہیں سہرا ب الدین اور پرجا پتی معاملوں میں ضمانت ملی تھی۔ پچھلی 7 اپریل میں عدالت نے انہیں گجرات میں داخل ہونے کی اجازت دے کر ضروری شرطوں میں ڈھیل دی تھی۔ خصوصی سی بی آئی جج سنیل کمار جے شرما نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پہلی نظر میں ان کے خلاف کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔ سہراب الدین شیخ اور اسکی بیوی کوثر بی اور ساتھی تلسی پرجا پتی کے اغوا اور انکاؤنٹر کی سازش رچنا تو دور اس کیس میں ان کا دور دور تک کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ عدالت نے کہا ، سی بی آئی نے گواہوں کے بیانوں پر بھروسہ کیا لیکن بیان افواہوں پر مبنی تھے۔ اس کیس کے دوسرے ملزم کے بیان سے بھی ونجارا کے شامل ہونے کا ثبوت نہیں ملتا۔ سرکاری فریق کے وکیل ونجارا کے مڈبھیڑ کی جگہ پر موجود ہونے کے ثبوت بھی نہیں پیش کرپایا۔ صرف ونجارا و گجرات کے آئی پی ایس افسر وپل اگروال و انسپکٹر آشیش پانڈیہ کے درمیان بات چیت کی میعاد پر اس میں سابق آئی پی ایس افسر کا کردار ثابت نہیں ہوتا ہے۔ سہراب الدین کی بیوی کوثر بی کے معاملہ میں کورٹ نے کہا کوثر بی کو کس نے مارا اور کہاں مارا اس کے بارے میں ایک بھی ثبوت نہیں ہے۔ ان کی لاش کو جلایا گیا تھا یہ ثابت کرنے کے لئے موقعہ واردات سے ریت یا راکھ جیسا نمونہ اکٹھا نہیں کیا گیا۔ سبھی ثبوتوں کے پیش نظرصاف ہے کہ ونجارا اور دوسرے ملزمان کے درمیان سانٹھ گانٹھ ثابت نہیں ہوتی۔ ونجارا کو 7 سال جیل میں گزارنے پڑے آخر میں وہ بے قصور ثابت ہوئے ۔ کم سے کم اس فیصلہ کے بعد تو ہمیں گجرات پولیس کے بیان پر یقین کرنا ہوگا۔ مڈ بھیڑ فرضی نہیں تھی۔ اس وقت بھاجپا نے سابقہ کانگریس کی مرکز میں سرکار پر سی بی آئی کا بیجا استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔ کیا ہم آج اس الزام کو صحیح مان لیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!