ورنیکا کا عزم کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکوں گی

ہریانہ کے بی جے پی صدر سبھاش برالا کے بیٹے کے ذریعے آئی ایس افسر کی بیٹی سے چھیڑچھاڑ کیس نے طول پکڑ لیا ہے۔ چھیڑ خانی کا شکار بنی ورنیکا کنڈو بہادری سے سامنے آئی اور اپنا موقف رکھا۔ ورنیکا نے بی جے پی کے پردیش نائب پردھان رام ویر بھٹی کے اس بیان کا کرارا جواب دیا جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ لڑکی اتنی رات میں کیوں گھوم رہی تھی؟ لڑکی کو رات 12 بجے کے بعد نہیں گھومنا چاہئے تھا۔ ورنیکا نے کہا میں رات میں کہاں کیا کررہی تھی یہ میرے والدین کو پتہ ہے۔ذرا بی جے پی نیتا (برالا) سے تو کوئی پوچھے کیا انہیں پتہ تھا کہ ان کا بیٹا کہاں کیا کررہا تھا؟ ایسے لڑکوں کے سبب لڑکیاں غیرمحفوظ ہیں۔ حالانکہ بعد میں رام ویر بھٹی نے اپنا بیان واپس لے لیا۔ چنڈی گڑھ کی اس لڑکی کو جمعہ کی رات ہریانہ پردیش بھاجپا کے نائب پردھان کے لڑکے نے اس طرح سے پریشان کیا اس کے بعد اس کے سامنے آنا کئی طرح سے اہم ہے۔ ابھی تک عام طور پر ایسے معاملوں میں متاثرہ خود ہی پردے کے پیچھے رہنا پسند کرتی ہے۔ کئی بار ان پر پریوار کا دباؤ ہوتا ہے۔ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ ورنیکا سینئر آئی اے ایس افسر کی بیٹی ہے ۔ مانا جاتا ہے دیش کی حکومت اور انتظامیہ بہت حد تک آئی اے ایس افسر چلاتے ہیں۔ ایسے معاملے دیش میں لگاتار ہوتے رہتے ہیں لیکن اکثر وہ دبا دئے جاتے ہیں لیکن ایک بڑے افسر کی بیٹی ہونے کے سبب ایسے معاملے کو دبانے آسان نہیں تھا لیکن جیسے ہی یہ ظاہر ہوا کہ اس پورے معاملہ کا اہم ملزم ایک سینئر سیاستداں کا بیٹا ہے تو پولیس ایسے معاملوں میں جیسے کرتی ہے فوراً لیپا پوتی پر اتر آئی۔ نہ صرف اس معاملہ سے جڑے سبھی سی سی ٹی وی فٹیج غائب ہوگئے بلکہ پولیس نے جن دفعات کے تحت معاملہ کو درج کیا وہ بھی بہت اہم نہیں تھیں اور اغوا کی کوشش جیسے سنگین الزامات کو نظر انداز کردیا گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ملزم پکڑا بھلے ہی گیا لیکن جلد ہی ضمانت پر رہا ہوگیا۔ اگر ایک سینئر آئی ایس افسر کی بیٹی کے معاملے میں اس طرح سے کام ہورہا ہے تو عام متاثرہ کے معاملہ میں کیا ہوتا ہوگا اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے ۔کیونکہ معاملہ میڈیا میں اتنا اچھل گیا کہ پولیس کے رویئے پر ہنگامہ کھڑا ہونا فطری تھا۔ اس پورے معاملہ میں سبھاش برالا اپوزیشن ہی نہیں بلکہ اپنوں کے نشانہ پر بھی آگئے ہیں۔ بھاجپا ایم پی سبرامنیم سوامی نے چنڈی گڑھ پولیس کے خلاف معاملہ کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کیلئے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر مقدمہ کرنے کا من بنا لیا ہے وہیں ایم پی راجکمار سینی نے پارٹی کی ساکھ بچانے کے لئے برالا سے اخلاقی بنیاد پر استعفیٰ دینے کو کہا ہے۔ کانگریس نے اس معاملہ سے وزارت داخلہ کی ہدایت پر جانچ کو متاثر کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ سوامی نے پولیس کی کارروائی اور ملزمان کو تھانے میں ہی ضمانت دئے جانے پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا نشے میں دھت غنڈوں اور پولیس کی کوتاہی والی کارروائی کے خلاف کورٹ میں عرضی دائر کریں گے اور معاملہ کی سی بی آئی جانچ کرائیں گے۔ ادھر متاثرہ لڑکی نے سوشل میڈیا پر اٹھائے گئے سوالوں اور مبینہ تصویروں کے ذریعے کردار کشی پر تلخ رد عمل دیا ہے۔ انہوں نے صاف کہا میرے خاندان والوں کوتو چھوڑیئے رات کے وقت سڑکوں پر گھومنے والے ان منچلوں پر سوال کیوں نہیں اٹھائے جارہے ہیں۔ ایسے لڑکوں کی وجہ سے ہی بیٹیاں غیر محفوظ ہیں۔ میں کسی دباؤ میں جھکنے والی نہیں۔ ایسے منچلوں کو سبق سکھانا سرکار اور پولیس انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ یہ لڑائی عورتوں کی حفاظت کی ہے جس کی ہم پوری حمایت کرتے ہیں۔ بیشک عورت ٹارچر کے خلاف قانون میں تبدیلی کی گئی ہے لیکن تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ لوگوں کی ذہنیت نہیں بدلی۔ اسی ذہنیت کو بدلنے کے لحاظ سے ورنیکا کا سامنے آنا اہم ہے، لیکن اس کو ابھی لمبی لڑائی لڑنی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!