سعودی کمائی کا حج بہت بڑا ذریعہ ہے

دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان ہربرس حج کرنے جاتے ہیں۔ میں نے بی بی سی فارسی سروس میں علی قدیمی کا ایک مضمون پڑھا پیش ہیں اس مضمون میں دی گئی جانکاری۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ حج اور عمرہ پرجانے والے مسلمانوں سے سعودی عرب کو کتنی آمدنی ہوتی ہے؟ اس اعدادو شمار تک پہنچنے کے لئے سب سے پہلے تو حج کے ارادے سے سعودی عرب جانے والے مسلمانوں کی کل تعداد جاننی ہوگی۔ ہر برس کتنے لوگ مکہ جاتے ہیں؟ پچھلے برس کل 83 لاکھ لوگ حج کے لئے سعودی عرب آئے تھے۔ ان میں سے 60 لاکھ سے زیادہ سعودی عرب کے مذہبی مرکز العمرہ بھی گئے تھے۔ پچھلی دہائی میں اوسطاً ہربرس 25 لاکھ مسلمان حج کرتے ہیں۔ اس سے وابستہ دو باتیں ہیں جن پرتوجہ دینا ضروری ہے ایک تو یہ کہ سال کے ایک خاص وقت میں حج سفر کیا جاتا ہے اور دوسری بات یہ کہ سعودی عرب میں حج پر جانے والوں کی تعداد کو کنٹرول کرنے کے لئے ہر ایک ملک کا کوٹہ طے کررکھا ہے۔ انڈونیشیا کا کوٹہ سب سے زیادہ ہے۔ یہاں سے 2 لاکھ 20 ہزار لوگ ہر سال حج کے لئے سعودیہ جا سکتے ہیں۔یہ کل حج کے کوٹے کا14 فیصدی ہے۔ اس کے بعد پاکستان (11 فیصدی) بھارت (11 فیصدی) اور بنگلہ دیش (8 فیصدی ) باری آتی ہے۔ اس فہرست میں نائیجریا ،ایران ، ترکی ،مصر جیسے ملک بھی شامل ہیں۔مکہ چیمبرس آف کامرس کا اندازہ ہے کہ باہری ملکوں سے آنے والے مسلمانوں کو حج کرنے پر 4600 ڈالر (تقریباً3 لاکھ روپے ) کا خرچ بیٹھتا ہے۔ الگ الگ ملک کے لوگوں کے لئے یہ لاگت الگ الگ ہے۔ ایران سے آنے والے قافلے میں ہر ایک آدمی پر یہ خرچ 3000 ڈالر کے قریب پڑتا ہے اس میں سفر ، کھانے اور خریداری کا بجٹ بھی شامل ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو بھی تقریباً اتنا ہی خرچ کرنا پڑتا ہے۔ پچھلے برسوں میں سعودی عرب کے اندر حج کرنے والے مسلمانوں کی تعداد دوسرے ملکوں سے آنے والے عازمین حج کے مقابلے میں تقریباً آدھی ہے۔ مسلمان سال بھر عمرہ کرتے رہتے ہیں پچھلے سال 60 لاکھ سے زیادہ افراد نے عمرہ کیا۔ سعودی عرب کوا مید ہے کہ آنے والے چار برسوں میں یہ تعداد بڑھ کر 1 کروڑ 20 لاکھ ہوجائے گی ۔ پچھلے سال سعودی عرب کو حج سے 12 ارب ڈالر کی سیدھی آمدنی ہوئی۔ ہندوستانی کرنسی میں یہ رقم 76 ہزار 500 کروڑ روپے سے زیادہ بنتی ہے۔ حج کے لئے سعودی جانے والے مسلما ن جو ڈالر خرچ کرتے ہیں وہ ان کی معیشت کا حصہ بن جاتا ہے۔ یہ پیسہ پورا کا پورا سعودی عرب کی آمدنی نہیں ہے لیکن اس سے ان کی معیشت کو بہت سہارا ضرور ملتا ہے۔ سعودی عرب جانے والے 80330000 عازمین حج نے کل 23 ارب ڈالر کی رقم یہاں خرچ کی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!