ویزا پر کویت کا ٹرمپ کارڈ
دہشت گردی کو روکنے کے لئے امریکہ کے ذریعے 7 مسلم ملکوں پر پابندی اور پاکستانی شہریوں پر سختی کا معاملہ ابھی پوری دنیا میں چھایا ہوا ہے۔ اسی درمیان ایک اور دیش کویت نے بھی (جو خود مسلم ملک ہے) 5 مسلم ملکوں کے شہریوں کے داخلے پر پابندی لگادی ہے۔ کویت نے پاکستان، شام ،عراق، افغانستان اور ایران کے باشندوں کیلئے ویزا جاری کرنے کی کارروائی کو منسوخ کردیا ہے۔ کویت کے اس فیصلے نے بھارت سرکار کے ذریعے اٹھائے جانے والے اس اشو پر مہر لگادی ہے کہ پاک دہشت گردی کی محفوظ پناہگاہ بن گیاہے۔ مقامی اخبار ’اسپوتنک نیوز‘ کے مطابق کویت نے اپنے دیش میں دہشت گردی کو روکنے کے لئے یہ بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اب پاکستان سمیت شام ،عراق، افغانستان اور ایران کے شہری کویت میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔ کویت نے ان پانچوں ملکوں کے ساتھ ہونے والی ٹورازم ،تجارت اور ٹورسٹ ویزا پرروک لگادی ہے۔ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعے مسلم ملکوں پر پابندی لگانے سے پہلے کویت ایک واحد ایسا ملک تھا جس نے شام کے شہریوں کے داخلے پر پہلے ہی سے پابندی لگائی ہوئی تھی۔ سال2011ء میں کویت نے سبھی شام کے شہریوں کے ویزا کو منسوخ کرنے کا قدم اٹھایاتھا یعنی ٹرمپ انتظامیہ نے جو پہل کی ہے اس سے پہلے کویت ایسی پابندی لگا چکا تھا۔ بہرحال پاکستان کے خلاف کویت کی کارروائی سے ضروری تھوڑی حیرت ہوئی کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان اچھے رشتے رہے ہیں ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کیاکویت نے امریکی دباؤ میں یہ قدم اٹھایا تھا یا پھر جو مانگ بھارت عرصے سے کرتا آرہا ہے اس کی حمایت کی ہے؟ اس سے انکا ر نہیں کیا جاسکتا کہ کویت کافی عرصے سے اسلامی دہشت گردی کا شکار ہے۔ کویت کی تازہ کارروائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ اسلامی دہشت گردی نے مسلم ملکوں میں بھی اندرونی پریشانیاں کھڑی کردی ہیں۔ اسی بات کے اشارے گذشتہ26 جنوری کو ہندوستانی یوم جمہوریہ کے موقعہ پر نئی دہلی آئے ابوظہبی کے شہزادے اننہیان اور وزیر اعظم نریندر مودی کے مشترکہ اعلامیہ میں دیکھنے کو ملا۔ کیا یہ سبھی واقعات آنے والے دنوں میں دہشت گردی کو ہوا دینے والے مسلم ملکوں کے خلاف عالمی سطح پر کسی طرح کے نئے پولارائزیشن کا اشارہ دے رہے ہیں۔ پاکستان پر دباؤ ڈالنے سے بھارت کے خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ جموں و کشمیر سمیت دیش کے دیگر حصوں میں جو دہشت گردانہ واقعات ہورہے ہیں ان کے پیچھے پاکستان کا ہی ہاتھ ہے۔ پاکستان کے خلاف کویت کی پابندی اس کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ دیگر اصلاح پسند دیش بھی کویت کی طرح دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والے دیشوں کے خلاف قدم اٹھا سکیں گے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں