کیا کانپور ریل حادثہ میں آئی ایس آئی کا ہاتھ تھا

پچھلے سال نومبر میں کانپور میں ہوئے ریل حادثہ کا اہم مشتبہ و آئی ایس آئی ایجنٹ شمس الہدیٰ کو نیپال کی راجدھانی کٹھمنڈو سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسے دوبئی سے ڈیپورٹ کیا گیا تھا۔ نیپال پولیس کی ایک اسپیشل ٹیم نے 48 سالہ ہدیٰ کو تین دیگر لوگوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ پچھلے ماہ بہارمیں گرفتار تین لوگوں نے کانپور ریل حادثہ میں ہدیٰ کا ہاتھ ہونے کے اشارے دئے تھے۔ دوبئی میں بیٹھا ہدیٰ وہیں سے ان سازشوں کو انجام دے رہا تھا۔ دوبئی میں آتنکی تنظیموں کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بعد ہدیٰ نے انڈین ریلوے اسٹیشنوں پر دھماکہ کے پلان پر کام شروع کردیا تھا۔ اس کے لئے رکسول کے پاس دھوڑا سہن اور آدا پور اسٹیشن کو چنا گیا۔ پلان پر کام کرنے کو نیپال آکر ہدیٰ نے برج کشور گری بابا سے رابطہ قائم کیا۔ یہاں ایک دوسرے ہندوستانی شہری کے سہارے ارون رام اور دیپک رام کو 8 لاکھ روپئے ایڈوانس دے کر ریلوے اسٹیشنوں پر آئی ای ڈی رکھنے کا پلان بنایا۔دونوں اس میں کامیاب نہیں ہوپائے لہٰذا ان کا بعد میں قتل کردیا گیا۔ ہندوستان میں بڑی تعداد میں ٹرین حادثوں کی سازش کو انجام دینے کیلئے پیسے کا پکا انتظام کیا گیا تھا۔ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی سرپرستی میں جاری سازش کے لئے لین دین میں آئی لاکھوں کی رقم کے تار دوبئی ،دھاکہ، سنگاپور اور ہانگ کانگ سے جڑے ہیں۔ اس میں نیپال کی راجدھانی کاٹھمنڈو اور پوکھرا میں تجارت کررہے کچھ کشمیری لڑکوں کی پہچان بھی کی گئی ہے۔ کانپور، بہار کے پکھریا مالسا اسٹیشن کے درمیان پچھلے سال اندور راجندر نگر ایکسپریس کے پٹری سے اترجانے کے بعد 152 مسافروں کی موت ہوگئی تھی اور200 سے زیادہ مسافر زخمی ہوگئے تھے۔ جانچ کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ ٹرین کے پلٹنے کی سازش رچی گئی۔ تبھی سے جانچ ایجنسیاں ماسٹر مائنڈ کی تلاش میں لگی ہوئی تھیں۔ حادثے کے اہم سازشی شمس الہدیٰ کو دوبئی سے نیپال آنے پر کاٹھمنڈو کے تریبھون بین الاقوامی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا۔ شمس الہدیٰ آئی ایس آئی کا نیپال کا انچارج ہے۔ جانچ ایجنسیوں کو پوچھ تاچھ میں پتہ چلا ہے کہ ہدیٰ کئی برسوں سے نیپال میں رہ کر اپنا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے کہنے پر ہی 8 لاکھ روپے دے کر ریل حادثے کو انجام دینے کو کہا گیا اب این آئی اے ٹرین حادثات کے پیچھے سازش کے ہر پہلو کی جانچ کررہی ہے تب یہ ضروری ہے کہ خود ریلوے بھی یہ دیکھے کہیں حالیہ ریل حادثات ریل پٹریوں کے رکھ رکھاؤ میں لاپروائی کا نتیجہ تو نہیں ہے؟ ہدیٰ سے جب گہری پوچھ تاچھ ہوگی تبھی ساری سازش کا پتہ چلے گا۔ پکھرایا ٹرین حادثہ کے معاملے میں گرفتار بدمعاشوں کی طرف سے یہ تسلیم کیا جانا سنسنی خیز ہے کہ انہیں ریل ٹریک پر دھماکہ کرنے کے لئے پیسے دئے گئے تھے۔ یہ دعوی جتنا سنسنی خیز ہے اتنا ہی عجب بھی کیونکہ عام طور پر جرائم پیشہ واردات کرنے کے بعد اپنے جرائم کو اتنی آسانی سے قبول نہیں کرتے؟ کیونکہ بہار میں پکڑے گئے جرائم پیشہ حادثے کی جگہ کے جغرافیہ سے بھی ناواقف دکھائی دے رہے ہیں اس لئے ان کے دعوے پر پورے طور پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ باوجود اس کے ان کے دعوے کی گہری چھان بین کی جانی چاہئے کیونکہ اس سے ہی پتہ چلے گا کہ ان کا پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے یا اس کے کسی ایجنٹ سے تعلق تھا یا نہیں؟ یہ بھی فیصلہ کن طور سے طے ہوگا کہ ٹرین حادثہ کے پیچھے آئی ایس آئی کا ہی ہاتھ تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!